July 14, 2023

ستمبر 2020

موجودہ حکومت نے بالآخر طویل غوروخوض اور مشاورت کے بعد نئی تعلیمی پالیسی 2020 کو منظوری دے دی ہے۔ تعلیمی پالیسی کو 34 سال بعد تبدیل کیا گیا ہے۔ وزیرتعلیم جناب رمیش پوکھریال نشنک نے اس پالیسی کو متعارف کرواتے ہوئے بجاطور پر یہ کہا ہے کہ یہ پالیسی نئے ہندوستان کی تعمیر میں سنگ میل ثابت ہوگی۔ اس پالیسی پر ملک کے کونے کونے سے رائے لی گئی ہے اور اس میں تمام طبقات کے لوگوں کی آرا کو شامل کیا گیا ہے۔اس تعلیمی پالیسی کو تیار کرنے سے پہلے ملک بھر کی ڈھائی لاکھ گرام پنچایتوں،6600 بلاکس اور 676 اضلاع سے مشاورت کی گئی ہے۔
اس پالیسی کے تحت اب ابتدا سے پانچویں درجے تک کے طلبا کولازمی طورپر اور آٹھویں تک اختیاری طورپر مادری زبان، مقامی زبان اور قومی زبان میں تعلیم دی جائے گی،باقی مضامین( خواہ وہ انگریزی ہی کیوں نہ ہو) بطور سبجیکٹ پڑھائے جائیں گے۔ اس التزام سے دیگر زبان والوں کے علاوہ ان طلبہ و طالبات کو بھی خاص فائدہ ہوگا جن کی مادری زبان اردو ہے۔وہ آٹھویں کلاس تک کی تعلیم اردو زبان میں حاصل کر سکیں گے۔ اس پالیسی کے تحت ملک کی تمام شڈولڈ زبانوں کے تحفظ اوران کی ترقی کے لیے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ انٹرپریٹیشن(آئی آئی ٹی آئی) کے قیام کے ساتھ ساتھ پالی، فارسی اور پراکرت جیسی زبانوں کے فروغ کے لیے قومی سطح کے اداروں کی بھی تشکیل کی جائے گی۔ اس پالیسی میں علاقائی زبانوں میں ای کورس شروع کرنے کی بھی تجویز رکھی گئی ہے ۔یہ پالیسی اس لیے بھی بہتر ہے کہ اس میں فرسودہ نظامِ تعلیم کو ختم کر کے نئے انداز میں تعلیم دینے کی بات کی گئی ہے۔ طالب علموں کو بنیادی سطح پر ہی ووکیشنل تربیت دی جائے گی، انھیں کوڈنگ سکھائی جائے گی اور چھٹی کلاس سے ہی انٹرن شپ کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ کتابی علم سے زیادہ خود سے سیکھنے پر توجہ دی جائے گی۔ حکومت کا مقصد ہے کہ 2030تک ملک میں خواندگی کی شرح 100 فیصد تک پہنچائی جائے۔ یہی نہیں 2020 میں اسکول چھوڑ چکے 2 کروڑ بچوں کو دوبارہ اسکول سے جوڑنے کی کوشش کی جائے گی۔اعلیٰ تعلیمی نظام میں مضامین منتخب کرنے کی آزادی ہوگی،چنانچہ اگر ہندی، سماجیات یا فلسفے کے ساتھ کوئی طالب علم حساب یا علم حیوانات پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح علم کیمیا کے ساتھ تاریخ بھی پڑھ سکتا ہے۔ اردو کے طلبہ بھی اپنی دلچسپی کا کوئی بھی سبجیکٹ منتخب کر سکتے ہیں۔اس پالیسی میں ورچوئل کلاسز اور آن لائن نظام تعلیم کے فروغ پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے،جو ایک خوش آئند اقدام ہے کیونکہ ہندوستان میں اب تک اس کی اہمیت پر اتنا غور نہیں کیا گیا تھا، مگر کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر نافذہونے والے لاک ڈاؤن نے انٹرنیٹ کے ذریعے ، آن لائن طریقے سے تعلیم و تعلم کی اہمیت کو اجاگر کر دیا ہے۔
اب صرف بارہویں جماعت میں بورڈ کے امتحانات دینے ہیں، جبکہ اس سے پہلے دسویںمیں بھی بورڈ کا امتحان دینا لازمی تھا۔ نویں سے بارہویں جماعت تک سیمسٹر میں امتحانات ہوںگے ۔ 5 + 3 + 3 + 4 فارمولے کے تحت اسکول کی تعلیم دی جائے گی۔اسی طرح کالج کی ڈگری 3 اور 4 سال کی ہوگی۔ یعنی گریجویشن کے پہلے سال سرٹیفکٹ، دوسرے سال ڈپلومہ اور تیسرے سال میں ڈگری دی جائے گی۔تین سالہ ڈگری ان طلبا کے لیے ہوگی، جن کو اعلی تعلیم نہیں حاصل کرنا ہے،جبکہ اعلی تعلیم حاصل کرنے والے طلباکو 4 سالہ ڈگری کورس کرنا ہوگا،اس کے بعد وہ ایک سال میں ایم اے کر سکیں گے۔اعلیٰ تعلیم میں ایم فل ختم کردیا گیا ہے،اب طلباایم اے کے بعد براہِ راست پی ایچ ڈی کرسکیں گے۔اعلی تعلیم میں 2035 تک مجموعی اندراج کا تناسب 50 فیصد تک ہوجائے گا۔ اسی طرح نئی تعلیمی پالیسی کے تحت اگر کوئی طالب علم کسی کورس کے درمیان میں کوئی دوسرا کورس کرنا چاہتا ہے، تو وہ محدود وقت کے لیے پہلے کورس سے وقفہ لے کر دوسرا کورس کرسکتا ہے۔
ا س تعلیمی پالیسی میں اور بھی کئی اچھے اصلاحی اقدامات کیے گئے ہیں۔مثال کے طورپرٹیچر ٹریننگ اسکولوں ، لڑکیوں کی تعلیم کے لیے فنڈ میں اضافے اور یونیورسٹیز کے کورسز کے انتخاب میں آزادی وغیرہ پرزور دیا گیا ہے۔ ایک اچھا پہلو یہ بھی ہے کہ اب اساتذہ کو صرف تعلیمی سرگرمیوں تک محدود رہنا ہے،ان سے کوئی دوسرا غیر تعلیمی کام نہیں لیا جائے گا۔اپنے ملک کے تعلیمی شعبے میں بہت سارے اصلاحی اقدامات کی بہت پہلے سے ضرورت تھی۔موجودہ حکومت نے اس سمت میں قدم اٹھاکر غیر معمولی سنجیدگی کا مظاہرہ کیاہے۔امید ہے کہ اس سے ملک کے تعلیمی نظام میں ایک خوشگوار انقلاب آئے گا اور اس پالیسی کے روبعمل آنے کے بعد ملک کا تعلیمی مستقبل نہایت روشن و تابناک ہوگا۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.