July 14, 2023

اکتوبر 2020

ہندوستان کی کوکھ سے ہر عہد میں ایسی شخصیات جنم لیتی رہی ہیں جنھوںنے ملک کے مزاج کے مطابق امن وسلامتی، اخوت وبھائی چارگی اورسادگی وسچائی کی صدا بلند کی اور اپنی ہستی کوامن وامان کے فروغ کے لیے وقف کردیا۔ملک کی سچی خدمت کرنے والی ان عبقری شخصیات میں مہاتماگاندھی کانام سرفہرست ہے۔مہاتماگاندھی نے ہمیشہ دوچیزوں کو پیش نظر رکھا۔ایک ملک اور دوسری انسانیت ۔ ان کی پوری زندگی انہی دونوں محور کے گرد گھومتی نظرآتی ہے۔ جب انھوںنے آنکھ کھولی تو دیکھا کہ ہندوستان انگریزوں کے آہنی شکنجہ میں کراہ رہا ہے اور باشندگان ہند غلامی کے احساس میں گھلتے جارہے ہیں۔ گاندھی جی ملک اور ملک کے لوگوں سے بے انتہا محبت کرتے تھے ، وہ ملک کو غلام اورملک کے عوام کو اس قدر بے بس ولاچار نہیں دیکھ سکتے تھے۔اس لیے انھوںنے ملک کو آزادکرانے کا عزم مصمم کیا اوروسائل وذرائع کی پرواہ کیے بغیر اپنی منزل کی جستجو میں نکل پڑے ، پھر انھوںنے اس وقت تک مڑکرپیچھے نہیں دیکھا جب تک کہ ملک آزاد نہیں ہوگیا۔قابل غور بات یہ ہے کہ آزادی کی طویل جدوجہد میں گاندھی جی نے کبھی ہتھیار نہیں اٹھائے۔ان کا ہتھیار ’عدم تشدد‘ تھاجس کی دھار کو انگریز برداشت نہ کرسکے اورانھیں ہندوستان سے واپس جانا پڑا۔آزاد ہندوستان کی تاریخ گاندھی جی اور ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکتی اور نہ ہی ان کے فلسفۂ عدم تشددکوجس کے جلو میں بڑی بڑی کامیابیاں مضمر ہیں۔
گاندھی جی کی تعلیمات صرف ہندوستان یا ہندوستانیوں کے لیے نہیں تھیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے تھیں۔ انھوںنے پوری انسانیت کا گہرائی سے مطالعہ اور مشاہدہ کیا تھا۔وہ انسانی معاشرے میں پائی جانے والی خرابیوں سے بھی واقف تھے اور ان کو دور کرنے کے راز ہائے سربستہ بھی جانتے تھے۔اس لیے انھوںنے بلاتفریق مذہب وملک انسان اور انسانی سماج کی اصلاح کے لیے نہایت موثر ، مفیداور قیمتی باتیں بتائیں۔ اگر بنی نوع انساں ان پر عمل پیرا ہو تو دنیا سے بدامنی ختم ہوجائے گی اور ہر طرف امن وسلامتی کی ہوائیں چلنے لگیں گی۔ گاندھی جی اپنی وسیع ترتعلیمات کی وجہ سے پوری دنیا میں متعارف ہیںبلکہ عالمی سطح پران کی مقبولیت کا دائرہ بتدریج بڑھتاجارہاہے۔اب یہ بات بلاتردد کہی جاسکتی ہے کہ گاندھی جی کی تعلیمات آج ایک اہم فلسفہ کی حیثیت اختیارکرگئی ہیں اور وہ عظیم رہبر کے ساتھ ایک رفامر کے طورپر بھی دنیابھرمیںپہچانے جارہے ہیں۔
گاندھی جی نے ’سچائی ‘ پر بہت زیادہ زور دیاہے اس لیے کہ سچائی خیر اور اچھائی کی بنیاد ہے۔ اگر سچائی کو لازم پکڑلیاجائے تونہ صرف انسان کی انفرادی زندگی پر امن ہوجائے گی بلکہ اس کی اجتماعی زندگی بھی بہت سی برائیوں سے پاک اور نیکی وکامیابی کا نمونہ بن جائے گی۔ جب کہ سچائی کا دامن چھوڑدینے سے برائیوں کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوجاتاہے۔جو افراد یا اقوام سچ بولنا چھوڑدیتی ہیں وہ اندر سے کھوکھلی ہوجاتی ہیں اور برائیوں کی دلدل میں دھنستی چلی جاتی ہیں۔
گاندھی جی کے نزدیک انسان بہت عظیم ہے۔چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو۔اس لیے ان کے یہاں مذہب کی سطح پر کوئی اونچ نیچ نہیںپائی جاتی۔انھوںنے ہمیشہ گنگاجمنی تہذیب سے محبت کی اور اسے قولاً وعملاً فروغ بھی دیا۔ انھوںنے مذہبی، تہذیبی، علاقائی اور لسانی تنازعات کو ختم کرنے کے لیے جو حل پیش کیا ، اسے اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہر جگہ محبت ویگانگت اور انسانیت کی بالادستی قائم ہو۔ 2؍اکتوبر گاندھی جی کا یوم ولادت ہے ۔آئیے اس موقع پر گاندھی جی کی حیات و خدمات کویادکریں اور ان کے چھوڑے ہوئے نقوش پر چلنے کاعہد کریں۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.