July 14, 2023

مئی 2021

اردو ایک شیریںاور پرکشش زبان ہے ،اس کی سحر انگیزی کا عالم یہ ہے کہ اپنے اور پرائے سبھی اس کی طرف کھنچے چلے جاتے ہیں لیکن اردو کا حسن درست تلفظ کے ساتھ مشروط ہے ۔ غلط تلفظ کی صورت میں الفاظ اپنی کشش کھودیتے ہیں جس کے سبب زبان کی مٹھاس جاتی رہتی ہے۔ کئی بار غلط تلفظ کرنے کی صورت میں لفظ کے معنی بھی بدل جاتے ہیں ۔اردو میں ایسے بہت سے الفاظ ہیں جن کی تحریری شکل ایک ہی جیسی ہوتی ہے ، مگر معانی الگ الگ ہوتے ہیں۔ ایسے الفاظ کو غلط پڑھنے یابولنے کی صورت میں معنی کی ترسیل میں تبدیلی واقع ہوجاتی ہے۔ اسی لیے بولتے اورپڑھتے وقت تلفظ کی سطح پر احتیاط نہایت ضروری ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ تلفظ کے تعلق سے جس قدر احتیاط اورتوجہ کی ضرورت ہے ، فی زمانہ اسی قدر بے احتیاطی اور بے توجہی دیکھنے کو مل رہی ہے اور وقت کے ساتھ اردو تلفظ کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔اس پر مستزاد یہ کہ تلفظ کے تعلق سے یہ لاپرواہی صرف غیر اردوداں طبقے میں ہی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے بلکہ بہت سے اردوداں حضرات بھی تلفظ کے حوالے سے غفلت کے شکار ہیں ۔اگریہی صورت حال برقرار رہی تو اردو کی خوبصورتی اورکشش ماند پڑسکتی ہے۔
اردوکے اساتذہ اور طلبا کو خاص طورسے تلفظ پر دھیان دینا چاہیے۔طلبا اپنے اساتذہ کا تتبع کرتے ہیں۔اس لیے اساتذہ کو ہر لفظ کے صحیح تلفظ سے باخبر ہونا چاہیے۔صحیحتلفظ تک رسائی کے لیے ایک مؤثرذریعہ ’ لغت‘ ہے۔لیکن اردو میں بہت کم لغات ہیںجو صحیح اور رائج تلفظ کی نشاندہی کرتی ہوں او روہ لغات عام طور پر دستیاب بھی نہیں ہیں۔ بہت سی لغت کی کتابوںمیں الفاظ کا تلفظ تو دے دیاجاتا ہے مگرنہ تورائج تلفظ بتایاجاتا ہے اور نہ ہی اردو کے صوتی مزاج ولہجہ کا خیال کیاجاتا ہے،اس لیے لغت کی کتابوں میںدیکھ کر تمام الفاظ کا اردوکے آہنگ ومزاج کے مطابق تلفظ کرنا مشکل ہے۔ لہٰذا ایسی لغات کا تیار کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے جن میں مختلف زبانوں سے نئے الفاظ شامل کیے گئے ہوں۔ ان نئے لفظوں کے تلفظ سے عام طو رپر لوگ نا آشنا ہوتے ہیں اس لیے ان کے تلفظ کا تعین بھی بہت ضروری ہے اور آج کے کثیر لسانی عہد میں جب ایک زبان دوسری زبانوں سے بہت سی سطحوں پر اخذ و اکتساب کررہی ہے تویہ عمل اور بھی لازمی ہوجاتا ہے کیونکہ اردو میں بہت سی دوسری زبانو ںکے الفاظ ہیں اس لیے اردو کے لیے ایک اسی نوع کی ایک ڈکشنری کی ضرورت اور بڑھ جاتی ہے جس میں لفظ کے ماخذ و اشتقاق اور معانی کے ساتھ تلفظ پر بھی خاص طور پر زور دیا گیا ہو۔
اردومیں تلفظ کے بڑھتے مسائل کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اردو میں مختلف زبانوں کے الفاظ مستعمل ہیں، خاص طورسے عربی، فارسی، ترکی کے الفاظ کا استعمال اردومیں بہت زیادہ ہے ،اس لیے ان الفاظ کی اصلیت سے واقفیت حاصل کرنے کی طرف بھی اردو والوں کو توجہ دینی چاہیے یہ لازمی نہیں کہ عربی، فارسی، ترکی کے الفاظ کو بالکل عربی ، فارسی یا ترکی کی طرح ہی بولاجائے بلکہ اس میںاردو کے مزاج ولہجہ کا بھی دھیان رکھنا پڑے گا۔ فی زمانہ اردومیںانگریزی، ہندی اور دیگر زبانو ںکے الفاظ کا استعمال بھی خوب ہورہا ہے، لیکن ان دوسری زبانو ںکے لفظوں کو اردو زبان میں استعمال کرتے ہوئے کس طرح بولا جانا چاہیے ،اس پر بھی سمیناروں اور ورکشاپوںکے انعقاد کی ضرورت ہے ۔اردومیں بہت سے الفاظ ایسے بھی ہیں جن کے تلفظ کے تعلق سے کنفیوژن پایاجاتا ہے یا عدم واقفیت کی وجہ سے الفاظ کو مختلف انداز سے بولنے کی وجہ سے کنفیوژن پیدا کردیا گیا ہے، ایسے الفاظ کی فہرست سازی پر کام ہونا چاہیے اور باضابطہ ماہرین کی ورکشاپ میں مناسب تلفظ کا تعین کیاجانا چاہیے ۔
یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ اردو کا دائرہ دن بہ دن وسیع سے وسیع تر ہوتا جارہا ہے اور اردو دُور دَراز کے شہروں اور ملکوں میں بھی پہنچ رہی ہے، اور وہاں کی مقامی زبان و ثقافت پر بھی اپنے اثرات مرتب کررہی ہے، تو ایسے میں ظاہر ہے کہ اردو کے تلفظ پر خاص طور پر دھیان دیا جانا چاہیے کیونکہ دوسری زبانوں سے تعلق رکھنے والے افراد اسی انداز میںبولیں گے جو وہ اردو والوں سے بولتے یا پڑھتے ہوئے سنیں گے، اس لیے اردو والوں کو تلفظ کے باب میں پوری طرح چوکنا رہنے کی شدید ضرورت ہے۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.