July 14, 2023

جون 2021

کہتے ہیں کہ ادب زندگی کے ہر رخ کاآئینہ دار ہوتاہے اورزندگی کے ہر ایک شعبے کی اصلاح کا فریضہ بھی انجام دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اچھے قلمکار وتخلیق کار انسانی زندگی اور سماج کے مختلف پہلوئوںکو اپنی تخلیقات و نگارشات کا موضوع بناتے ہیںاور ان گوشوںکی جستجو کرتے ہیں جن کے ذریعے زندگی اور سماج کی موثر طورپر خدمت یااصلاح کافریضہ انجام دیا جاسکے۔یہ ایک فطری امرہے کہ وقت کے ساتھ مسائل بھی بڑھتے ہیں اور ان کی نوعیتیں بھی بدلتی رہتی ہیں ،جن کی کوکھ سے نئے نئے موضوعات جنم لیتے ہیں۔ بہترین ادیب و تخلیق کار وہ ہوتے ہیں جوبدلتے مسائل اور تغیرات زمانہ کی آہٹوں کو محسوس کرتے ہیں اور ان کے نتائج کو پہلے سے ہی بھانپ کر ان سے عوام الناس کو آگاہ کردیتے ہیں۔چند قدیم یاگھسے پٹے موضوعات تک اپنے آپ کو محدود کرنے سے نہ سماج کے مطالبات پورے ہوتے ہیں اور نہ ہی ادب کے تقاضوں کی کماحقہ تکمیل ہوپاتی ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے ،تبدیلیوںکا وقوع دنیا کی ریت وروایت کا حصہ ہے۔لیکن یہ بھی ایک امرِ مصدقہ ہے کہ نہ تو ہر تبدیلی ضرررساں ہوتی ہے اور نہ ہی ہر تبدیلی مفید ثابت ہوتی ہے۔بعض تبدیلیاں انسان کے حق میںخوشیاں لے کرآتی ہیں اوربعض تبدیلیاں بڑے خطرات کا پیش خیمہ بن کر آتی ہیں ۔ہمارا عہد مادیت اور صارفیت کا عہدہے جس میں زندگی کی ہر سطح پرتبدیلیاںواقع ہوئی ہیں لیکن موجودہ عہد میں رونما ہونے والی جن تبدیلیوں نے انسانیت کو خطرات سے دوچار کیا ہے،ان میں ایک کا تعلق ماحولیات ہے۔ تحقیقات اس بات کو ثابت کرچکی ہیں کہ ہمارے زمانے میں ماحولیات میں بڑے پیمانہ پر چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے۔ مختلف النوع آلودگیوں و کثافتوںنے پورے ماحول کو اپنی آغوش میں لے لیا ہے۔ فضائی آلودگی ،آبی آلودگی، صوتی آلودگی ، ضیائی آلودگی کے علاوہ دیگر قسم کی پراگندگیاں بھی انسانی زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہورہی ہیں۔فیکٹریاں بڑھتی جارہی ہیں، جن سے گرین ہائوس گیسوں کے اخراج کا دائرہ پھیل رہا ہے اور گلوبل وارمنگ کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے ۔درجۂ حرارت کے اضافے کے باعث نہ صرف انسان بلکہ تمام حیوانات اور نباتات کا وجود بھی خطرے میں پڑگیا ہے۔ان مضر گیسوں کی وجہ سے آکسیجن کی کمی واقع ہوتی جارہی ہے اورانسان صاف ہوا اور پانی سے محروم ہوتا جارہا ہے ۔رپورٹوں کے مطابق ہرسال صاف ہوا اور پانی کی کمی کے سبب ان گنت جانوںکا ضیاع ہوجاتا ہے۔قدرتی ماحول میں بے جا مداخلت کے سبب نئے نئے امراض معرض وجود میں آرہے ہیںجس سے کہ پوری انسانی زندگی دائو پر لگ گئی ہے ۔
تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ مادیت اور صارفیت کے اس دورمیں بڑھتے آلات ووسائل نے احساسات و مروت جیسے جذبات کو کچل کررکھ دیا ہے اورانسان کو ایسی مشینوں میں تبدیل کردیا ہے جو احساسات وجذبات سے عاری ہیں۔وقت کا تقاضہ ہے کہ ادیب وقلمکاراور تخلیق کار حضرات اپنے عہد کے اس مسئلے کی سنگینی کو محسوس کریں ،اس دور کے انسانوںکے حسّی اور جذباتی عناصر میں تحریک پیداکریں اور ماحولیات کے حوالے سے بہترین ادب خلق کریں ۔فی الوقت یہ ادب کی بھی خدمت ہوگی اور انسانیت کی بھی ۔یہ نہایت حیرت کی بات ہے کہ ہمارے ادیبوں وقلمکاروںکی آج بھی بڑی تعداد وہ ہے جو پرانے موضوعات کے خول سے باہر آنے کے لیے تیار نہیں ہے۔اسی لیے ماحولیات پرہنوز بہت کم لکھاجارہا ہے۔ہمارے افسانوی وشعری ذخیرے میں جو کچھ بھی اس موضوع کے حوالے سے موجود ہے ، وہ موضوع کی اہمیت کے پیش نظر قطعاً کافی نہیں ہے۔ماحولیات سے جڑے ہوئے بہت سے پہلوئوں پرآج زیادہ سے زیادہ لکھنے کی ضرور ت ہے۔تاکہ ماحولیات کا بھی تحفظ کیاجاسکے اور زندگی کوبھی بڑے خطرات سے بچایاجاسکے۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.