اشخاص اور افکار سے ہی یہ کائنات آباد اور شاداب ہے مگر اب عبقری شخصیات کی وفات سے رفتہ رفتہ کائنات میں ویرانی بڑھتی جارہی ہے کیونکہ جن الفاظ اورافکار سے انسانی حیات و کائنات کو نئی روشنی ملتی تھی وہ روشنیاں بجھتی جارہی ہیں۔گذشتہ چند مہینوں میںکورونا جیسی وبا اور دیگر مہلک امراض کی وجہ سے بہت سی عباقرہ اور نابغہ شخصیات اس دنیائے فانی کو الوداع کہہ گئیں۔متواتر اور مسلسل وفات کی وجہ سے لوگ یہ کہنے لگے ہیں کہ علم و ادب کا اتنا بڑا خسارہ شاید ہی پہلے کبھی ہوا ہو۔ ایسی جید شخصیتیں جن کے لفظوں میں بے پناہ قوت اور توانائی ہوا کرتی تھی وہ شخصیتیں ہم سے جدا ہوگئیں اور علم و ادب کے میدان میں قحط الرجال جیسی کیفیت پیدا ہوگئی۔ یہ شخصیتیں معمولی نہیں بہت غیرمعمولی تھیں جنھوں نے ہر سطح پر ہمارے سماج کو توانائی اور تابندگی عطا کی تھی، جن کے وجود سے روشنیاں عبارت تھیں، جن کے ایک ایک لفظ میں تسخیر اور تاثیر کی قوت تھی اور جن کے خیالات اور تصورات نے انسانی سماج کو ایک نیا منہج، معیار اور وقار عطا کیا۔ جن کی تحریروں سے سماج میں انقلابی تبدیلیاں پیدا ہوئیں ۔ ان میں بیشتر نے اپنی تحریروں اور تقریروں سے انسانی سماج کو قابل رشک اور مفتخر سرمایہ عطا کیا تھا۔ انسانی تہذیب و دانش کے ارتقا میں ان کا بہت اہم رول تھا۔ معاشرتی فلاح و بہبود اور سماجی ساخت کی بہتری میں ان کا ایک فعال اور مثبت کردار ہوا کرتا تھا۔ ان کے وجود کی روشنی سے معاشرے کی تاریکیاں بھی دور ہوئیں۔ان لوگوں نے ذہنو ںمیں بہت سی تبدیلیاں پیدا کیں اور صحیح راستے کی نشاندہی کے ساتھ حقیقی منزل تک پہنچانے میں ان کی معاونت اور رہنمائی شامل رہی۔ دراصل ہر عہد میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جن سے پورا زمانہ متاثر ہوتا ہے اور جو اپنے تجدیدی تصورات اور خیالات سے معاشرے کو نیا رنگ اور روپ عطا کرتے ہیں۔ ماضی سے رشتہ جوڑتے ہوئے عصرحاضر کے مطالبات سے معاشرے کو ہم آہنگ کرتی ہیں اور اس طرح معاشرے کی شکل اور ساخت کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔ ان شخصیات ہی کی وجہ سے معاشرے میں توازن اور اعتدال قائم رہتا ہے اور وہ بے راہ روی ختم ہوجاتی ہے، معاشرے کو مضمحل اور پژمردہ کرتی ہے۔
گذشتہ چند مہینوں میں جن شخصیات کی وفات ہوئی وہ ہمارے معاشرے کے لیے بیش قیمت اثاثہ تھیں۔ انھوں نے ہمیں علوم و فنون کا بیش بہا سرمایہ عطا کیا، ہمارے تاریک ذہنو ںکو روشن کیا۔ ہمارے منجمد وجود میں تحرک اور طغیانی پیدا کی اور ہمیں حیات و کائنات کے اسرار و رموز سے بھی آشنا کیا۔یہ شخصیات صرف ایک شعبے سے وابستہ نہیں تھیں بلکہ مختلف شعبۂ حیات سے ان کا تعلق تھا اور ان تمام شعبوں میں انہی کی وجہ سے فعالیت تھی، تحرک تھا۔ ان تمام شعبہ حیات کے ارتقا میں ان شخصیات کے رول کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
دراصل شخصیتیں ہی معاشرے کی صحیح سمت کا تعین کرتی ہیں اور وہ راستے دکھاتی ہیں جن پر چل کر معاشرہ ارتقا سے ہمکنا رہوتا ہے۔ یہ شخصیتیں نہ ہوتیں تو شاید معاشرے میں ہر سو تاریکی پھیلی ہوتی، ظلمتوں کا دور دورہ ہوتا اور وہ تمام برائیاں معاشرے کا حصہ بنتیں جو کسی بھی سماج کے اضمحلال اور زوال کا باعث ہوتی ہیں، اس لیے ہمیں ایسی شخصیات کے بچھڑنے کا شدید ملال ہے جو ہمارے معاشرے کی مثبت توانائیو ںکا استعارہ ہیں۔ان کی کتابوں، تحریروں اور تقریروں میں انسانی سماج کو بدلنے کی قوت موجود ہے اور زمانے نے یہ دیکھا بھی ہے کہ ہمارے دانشوروں اور مفکروں نے معاشرے کو بہت حد تک بدلا بھی ہے اور عالمی رویوں اور رجحانات سے بھی سماج کو آشنا کیا ہے۔ ان میں سے بہت سے وہ ہیں جنھوں نے عصرحاضر کے مطالبات کو صحیح تناظر میں سمجھا اور معاشرے کو ان مطالبات سے آشنا کرنے کی کوشش کی، خاص طو رپر جدید ٹیکنالوجی ، جدید تنقیدی اصطلاحات، معاصر تنقیدی مسائل اور دیگر ادبی مباحث سے معاشرے میں ایک تحرک کی کیفیت پیدا کی۔ ان میں سے بہتوں نے علم و ادب کے میدان میں اپنے کمالات دکھلائے۔ دراصل یہ شخصیتیں ہمارے معاشرے کی مستحکم اور مضبوط آوازیں تھیں جن کی گونج میں زندگی تھی اور اب یہ آوازیں خاموش ہوگئی ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے معاشرے پر مرگ کی سی کیفیت طاری ہوگئی ہو! ایسی مضبوط آوازوں کو زندہ رکھنا اور ان کے وژن اور مشن کو آگے بڑھانا اب ہم سب کا فرض ہے۔
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.