اردو زبان کی یہ خوش بختی ہے کہ دنیا کی دیگر ترقی یافتہ زبانوں میں اردو زبان و ادب کے مسائل، مباحث اور موضوعات کے حوالے سے گفتگو ہوتی رہی ہے۔ انگریزی میں بھی اردو ادب سے متعلق کئی کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور انگریزی مجلات میں اردو سے متعلق مقالات بھی شائع ہوتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ دوسری زبانوں کے لوگ اردو کے ذخیرے کو اپنی زبان میں منتقل کرتے رہتے ہیں۔دوسری زبانوں کے مجلات میں بھی اردو زبان او راس سے جڑی ہوئی شخصیات کو مرکزی موضوع کی حیثیت دیتے ہوئے بیش قیمت مقالات شائع کیے گئے ہیں۔اس طرح اردو کی توانائی اور قوت کا احساس دوسری زبانوں کو بھی بخوبی ہورہا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ اردو ایک اہم زبان ہے جس کے اندر دنیا کے بیشتر موضوعات کو سمیٹنے کی قوت ماضی میں بھی رہی ہے اور حال کے موضوعات بھی اب اردو زبان کا حصہ بنتے جارہے ہیں۔ اس زبان کی تخلیقی، تخیلی قوت اور موضوعاتی تنوع کا اعتراف اب عالمی سطح پر ہونے لگا ہے۔ یہ اردو زبان کے لیے نیک فال ہے کہ اب باضابطہ اردو کے تنقیدی مباحث پر بھی دوسری زبانوں میں گفتگو شروع ہوچکی ہے اور بہت سے شاعروں اور ادیبوں کو دوسری زبانوں میں مقبولیت اور اہمیت بھی حاصل ہے مگر المیہ یہ ہے کہ دوسری زبانوں میں اردو زبان و ادب کے تعلق سے جو کتابیں یامقالات شائع ہورہے ہیں ان کے تعلق سے ہمیں یا تو خبر نہیں ہوپاتی یا ہم انھیں نظرانداز کردیتے ہیں۔ جب کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ دوسری زبانوں کے ناقدین یا ادیبوں کا ہماری اردو زبان کے تعلق سے کیا زاویہ نظر ہے۔ وہ اردو زبان وادب کے اندر کس طرح کی خوبیاں یا خامیاں محسوس کرتے ہیں۔ اگر ہمارے ادب میں کچھ خامیاں ہیں تو ہمیں ان کے تدارک کی کوشش کرنی چاہیے اور غلط فہمیوں کا ازالہ بھی کرنا چاہیے۔
انگریزی یا دیگر ترقی یافتہ زبانوں میں اردو کی تخلیقات کے جو ترجمے ہوئے ہیں ان سے اردو کی عالمی شبیہ بہت بہتر ہوئی ہے اور ان زبانوں کے پڑھنے والے افراد بھی اردو کے تئیں دلکشی اور دلچسپی محسوس کرنے لگے ہیں اور واقعی اس زبان میں اتنا عظیم سرمایہ ہے کہ اگر اس کو پورے طور پر دوسری زبانوں میں منتقل کیا جاتا رہے تو اس کے بہت مثبت اور مفید اثرات سامنے آئیں گے۔ ہمیں ایسے مترجمین کی تلاش کرنی چاہیے جو اردو زبان کے شہ پاروں کو انگریزی یا دیگر زبانوں میں منتقل کرسکیں۔ اس طرح ہماری زبان کے تئیں اگر کسی طرح کا تعصب یا تنگ نظری پائی جاتی ہے تو اس کا بھی خاتمہ ہوگا اور ہمارے تخیل اور احساس کی قوت سے دوسری زبانو ںکے افراد بھی بخوبی واقف ہوپائیں گے۔
قارئین! اردو زبان جس طرح عالمی سطح پر اپنی شناخت قائم کرتی جارہی ہے اور اس کا دائرہ اثر بڑھتا جارہا ہے، نئی بستیوں میں اردو اپنی ایک الگ پہچان قائم کررہی ہے اور وہاں کے لوگ جذباتی طور پر اس زبان سے لگاؤ محسوس کرتے ہیں تو ایسے میں ہمیں بھی اردو زبان کے تئیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اس زبان کے تحفظ، فروغ، توسیع اور تجدید کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی کیونکہ جو زبانیں اپنے ہی دائرے میں سمٹ کر رہ جاتی ہیں وہ آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہیں۔ ان کے نشانات مٹتے جاتے ہیں، اسی لیے ہمیں اپنی زبان کو زندہ رکھنے کے لیے بہت سی سطحوں پر کوشش کرنی ہوگی۔ہمیں اپنی زبان کے تعلق سے بیداری کا مکمل ثبوت دینا ہوگا تبھی یہ زبان ہر حلقے میں مقبول ہوگی۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ اس کے لیے صرف مسلم اکثریتی اضلاع یا اردو سے مانوس علاقوں کا ہی انتخاب کیا جائے بلکہ ہندوستان کے تمام علاقوں میں اس کی ترویج و اشاعت کے لیے کوشش کرتے رہنا چاہیے کیونکہ اردو ایک سیکولر اور جمہوری زبان ہے، جس کی پرورش وپرداخت میں تمام مذاہب اور طبقات کا خون جگر شامل ہے۔ بلا امتیاز مذہب و ملت اس زبان نے ہندوستانی افکار و اقدار کی ترجمانی کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس زبان کے لیے بہت سے ان ذہنوں میں بھی بے پناہ محبت و عقیدت ہے جن کی زبان کوئی او رہے مگر وہ اردو کے ادبی سرمایے سے بہت متاثر ہیں، خاص طور پر اردو کی غزلیہ شاعری سے ایسے افراد کی روح کا ایک گہرا رشتہ ہے۔ وہ اپنے جذبات و احساسا ت کا اظہار اسی زبان کے شعری پیرائے میں کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ ہمیں ان کے اس جذبے کا احترام کرتے ہوئے اردو کا سرمایہ ان تک پہنچانا ہوگا تاکہ ہماری زبان کو نئی زندگی اور نیا کارواں مل سکے۔
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.