ہمارے ملک کے جن قائدین نے اپنے افکار ، آثار اور اقدار سے اجتماعی شعور کو متاثر کیا اور ذہنو ںپر گہرا نقش قائم کیا ہے ان میں مہاتما گاندھی کا نام سرفہرست ہے۔ انھو ںنے نہ صرف آزادی کی جنگ میں قائدانہ کردار ادا کیا بلکہ آزادی کے بعد ملک میں جس طرح کے تنازعات اور اختلافات ابھرے اس کو بھی حل کرنے میں ان کا نمایاں رول رہا ہے۔ یہ گاندھی جی کی شخصیت اور افکار کا ہی سحر تھا کہ ملک کے باشعور لوگوں نے ان کے وژن اور مشن کو اپنا مقصد حیات بنایا اور انہی کے بتائے ہوئے راستوں پر چل کر ملک میں اتحاد، یکجہتی اور اخوت کو بڑھاوا دیا۔ گاندھی جی نے ایسے سماجی، سیاسی، تعلیمی اور معاشی نظریات پیش کیے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔ انھوں نے مساوات، انسانی ہمدردی، فلاح و بہبود پر زیادہ زور دیا اورسب سے اہم بات یہ ہے کہ گاندھی جی نے مختلف طبقات کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کے لیے صد ق دل سے کوشش کی۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’میں ایسا ہندوستان بناؤں گا جس میں تمام فرقے شیر و شکر ہوکر رہیں گے، ایسا ہندوستان جس میں چھوت چھات کی لعنت نہ ہوگی، ہندو مسلمان، سکھ اور عیسائی سبھی اتفاق و اتحاد سے رہیں گے۔‘‘ اور گاندھی جی اپنے اس قول پر آخر وقت تک قائم رہے۔ انھو ںنے اپنی تحریروں کے ذریعے بھی ہندوستان میں اتحاد، سالمیت اور امن و شانتی کا پیغام دیا۔ خاص طور پر لسانی تنازعات کے تعلق سے بھی ان کی فکر نہایت مثبت اور تعمیری تھی۔ زبان کے تعلق سے ان کا نظریہ واضح تھا۔ وہ زبان کو فرقہ وارانہ سیاست کی نذر نہیں ہونے دینا چاہتے تھے۔ وہ ’ہندوستانی‘ کے حق میں تھے اس لیے ہمیشہ ہندوستانی کی وکالت اور حمایت کی۔ وہ اردو -ہندی کی قربت کے حامی تھے۔ انھوں نے دونوں زبانوں کو ملا کر ’ہندوستانی‘ بنانے کی تجویز رکھی اور اس طرح انھوں نے لسانی تنازعے کو ختم کرنے کی حتی الامکان کوشش کی۔ ان کی راشٹریہ بھاشا میں ہندی- اردو دونوں زبانیں شامل تھیں۔ ان کا خیال تھا کہ اردو یا دیوناگری دونوں رسم الخط سے واقفیت اگر ہوجائے تو اس سے بہتر کوئی اور بات نہیں ہوسکتی۔ گاندھی جی نے جب ’ہریجن‘ اخبار نکالا تو صرف انگریزی، دیوناگری اور گجراتی میں ہی نہیں بلکہ اردو میں بھی اسے شائع کیا او رجب اردو اخبار کے حوالے سے کچھ دقتیں پیش آنے لگیں تو گاندھی جی نے اردو میں ’ہریجن‘کو جاری رکھنے کے لیے بہت کوشش کی ۔ ہندی کے ساتھ ساتھ مہاتما گاندھی کو اردو زبان سے بے انتہا محبت تھی۔ انھوں نے اردو سیکھی بھی تھی اور وہ اردو کتابو ںکا مطالعہ بھی کرتے تھے۔ خا ص طور پر اقبال کی نظم ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘ انھیں بہت پسند تھی۔ وہ اکثر اس نظم کی تعریف کرتے تھے۔ بھائی محمد حسین کے نام ایک خط میں انھوں نے لکھا تھا کہ ’’جب ان کی مشہور نظم ’ہندوستاں ہمارا‘ پڑھا تو میرا دل بھر آیا۔ یڑودا جیل میں تو سیکڑوں بار میں نے اس نظم کو گایا ہوگا۔ اس نظم کے الفاظ مجھے بہت ہی میٹھے لگے۔‘‘
گاندھی جی کی شخصیت اور افکار کے حوالے سے بیشتر زبانوں میں بہت سی کتابیں لکھی گئی ہیں۔ اردو میں بھی گاندھی جی کی خودنوشت “The Story of my Experiments of Truth”کا ’تلاش حق‘ کے عنوان سے ترجمہ ہوا۔ اس کے علاوہ کئی اور ترجمے ہوئے جو اردو دنیا میں بہت مقبول ہوئے۔ گاندھی جی کے افکار کی معنویت اور عصریت کے حوالے سے اردو میں بہت سی کتابیں تحریر کی گئیں۔ ان کے نظریات اور افکار پر مقالات کی کثرت ہے۔ اردو کے معتبر اور موقر شاعروں نے بھی انھیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ دراصل اردو داں طبقہ گاندھی جی سے بہت محبت کرتا تھا۔ اس لیے اَہنسا کے پیغمبر مہاتما گاندھی کو اردو کے شاعروں نے جذباتی خراجِ عقیدت بھی پیش کیا۔ انھیں شاہِ شہیداں، رواداری کا دیوتا، امن کا اوتار شہید امن و آشتی کہا گیا۔ جوش ملیح آبادی نے جوشِ عقیدت میں گاندھی جی کے بارے میں یہ کہا ؎
تیرے دم سے زمزمہ گنگا کی جولانی میں تھا
نغمہ تجھ سے کوثر و تسنیم کے پانی میں تھا
اے غرورِ ہند و فخر مسلماں السلام
السلام اے ہند کے شاہ شہیداں السلام
اردو زبان میں گاندھی جی کی شخصیت اور ان کے افکار کے حوالے سے بیش بہا ذخیرہ ہے۔ضرورت ہے کہ گاندھی جی کے مشن اور وژن کے حوالے سے مربوط گفتگو کی جائے تاکہ ہماری نئی نسل تحریک آزادی میں ان کے مکمل کردار سے واقف ہوسکے اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ان گمنام مجاہدین آزادی کو بھی ضرور یاد کرنا چاہیے جنھوں نے ہمارے ملک کی آزادی میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.