July 14, 2023

دسمبر 2021

2021 بھی ہمارے لیے کرب انگیز سال رہا۔ کورونا کی وجہ سے پوری کائنات متاثر رہی، افراد کی زندگی اور معاشرے پر اس کے منفی اثرات پڑے۔ مگر اسی منفیت سے ایک مثبت طرزِ فکر اور رویے نے بھی جنم لیا، بہت سے متبادل راستے بھی نکل آئے۔ خاص طور پر جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت اور افادیت کا ایک وسیع تر تصور سامنے آیا۔ آن لائن تعلیم و تدریس کی راہیں ہموار ہوئیں اور مشکل حالات میں بھی جینے کا ایک نیا ہنر ہاتھ آیا۔ گو کہ کورونا عہد میں گلیاں ویران اور شہر سنسان تھے،مگر بہت سے تخلیقی ذہنوں کی دنیا آباد اور شاداب رہی۔ انھوں نے کورونا جیسے مشکل حالات میں وقت کا صحیح استعمال کیا جس کے نتیجے میں بہت سی فکرانگیز تحریریں وجود میں آئیں۔ یقینی طور پر کورونا کی وجہ سے ایک بہت بڑے المیے نے جنم لیا جس کا اثر صرف ایک ملک، ایک قوم، ایک معاشرے پر نہیں بلکہ پوری دنیا پر پڑا اور دنیانے یہ محسوس کیا کہ اس طرح کی وبائیں انسانی زندگی کے لیے کتنی خطرناک ہوتی ہیں۔ سو ان وباؤں سے نجات کی صورتیں بھی تلاش کی گئیں اور اس کے نتیجے میں صحت کے تئیں بیداری کا ایک نیا جذبہ بھی پیدا ہوا۔ ہمیں دوسروں کی زندگی کے درد و کرب کا بھی صحیح طور پر پتہ چلا کہ اس کورونا عہد میں کس کرب سے لوگوں نے زندگی بسر کی اور کس طرح انھوں نے اپنے اعزا و اقربا کی وفات پر اپنی آنکھوں میں آنسو جذب کیے۔ ہر ایک شخص غم زدہ تھا، صرف اپنا غم نہیں دوسروں کے غم نے بھی لوگوں کو اداس رکھا اور اس طرح لوگ ایک دوسرے سے دوریوں کے باوجود جذباتی اور ذہنی قربت محسوس کرنے لگے۔ شاید قدرت بھی اس طرح کی وباؤں کے ذریعے انسانوں کو آزماتی ہے اور اس کی انسانیت کو پرکھتی ہے۔ شکر ہے کہ اس اندوہ ناک موقعے پر بہت سے لوگوں نے انسانیت پسندی کا ثبوت دیا اور یہ احساس دلایا کہ چاہے دنیا مختلف ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہو، مگر مجموعی طور پر پوری دنیا کا درد ایک جیسا ہے، کورونا نے پوری دنیا کو درد کے ایک رشتے میں جوڑ دیا۔باہمی تنازعات کے باوجود اکثر ممالک نے ایک دوسرے کی طرف دست تعاون بڑھایا اور انسانی ہمدردی کا ثبوت دیا۔ یقینا اسی انسانیت کی بقا ہمارے لیے سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔
کورونا نے ہماری آنکھوں کو آنسوؤں کا سمندر بنا دیا۔ یقینا یہ ایسا منظر تھا جو ناقابل برداشت تھا، اس منظر نے نہ جانے کتنی داستانوں کو جنم دیا، کتنے افسانے لکھے گئے، کتنی تحریریں وجود میں آئیں مگر حقیقت میں کوئی بھی داستان، کوئی بھی افسانہ، کوئی بھی تحریر شایدہی اس منظرکو صحیح طور پر قید کرسکے جس کو ہماری آنکھوں نے دیکھا اور روح نے محسوس کیا۔
کورونا کے عہد میں ایک بڑا المیہ یہ بھی ہوا کہ بہت سی اہم شخصیتیں اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔ وہ شخصیتیں جو خوشبو، روشنی اور تحرک کا استعارہ تھیں، جن سے کائنات میں روشنی تھی، جن کے افکار و خیالات ہمارے لیے مشعل راہ تھے، جنھوں نے انسانی زندگی پر بہت مثبت اثرات مرتب کیے تھے، جن کی تحریروں میں قلب و نظر کوتبدیل کرنے کی بڑی قوت تھی اور جن کے تصور سے صحیح معنوں میں زندگی کو جلا ملتی تھی، وہ چہرے گم ہوگئے تو یقینی طور پر اس کا افسوس پوری دنیا کو ہوا کیونکہ یہ محض چہرے نہیں تھے بلکہ ان سے بہت سی ادبی، تہذیبی، ثقافتی اور علمی قدریں بھی جڑی ہوئی تھیں، ان شخصیات نے معاشرت اور ثقافت کو نئے آداب اور طور و طرز سکھائے تھے، ان کے ذہنوں میں تمام بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود تھی اور عوامی درد و کرب سے ان کا سروکار تھا، اسی لیے وہ اپنی تحریروں میں انسانی زندگی سے جڑے ہوئے مسائل پر اظہار خیال کرتے تھے اور مشکل حالات میں انسانیت کی رہنمائی بھی۔ اب جب کہ وہ شخصیتیں روپوش ہوگئی ہیں تو ہمیں ایک اندھیرا سا محسوس ہوتا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے ہر سو تاریکی سی پھیل گئی ہو۔انہی شخصیتوں نے ہمیں زندگی اور روشنی کی صحیح قدر و قیمت بتائی تھی۔ ایسی روشنیوں کا غائب ہونا بہت بڑی ٹریجڈی ہے۔ 2020-21 کے درمیان ادب، ثقافت سے جڑی ہوئی جو شخصیتیں جدا ہوئی ہیں ان میں بیشتر اپنی ذات میں انجمن تھیں۔ انھوں نے اپنے اپنے میدانوں میں وہ کارنامے انجام دیے ہیں جنھیں تاریخ فراموش نہیں کرسکتی۔ وہ اگر اور زندہ رہتے تو شاید کچھ اور شاہکار ہماری نظروں کے سامنے ہوتے۔آج انسانی زندگی جس بحران سے گزر رہی ہے اس بحران سے نکلنے کے بہت سے راستے ان کی تحریروں میں موجود ہیں۔ ضرورت ہے کہ ہم ان تحریروں سے روشنی حاصل کریں کیونکہ یہ وہ شخصیتیں تھیں جن کی جسمانی طور پر موت ہوئی ہے مگر ان کے آثار و افکار تابندہ ہیں اور وہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے ؎
ہرگز نہ میرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.