ایک آواز خاموش ہوئی تو ہر طرف سکوت اور سناٹا سا چھا گیا—
ایسا لگا جیسے ایک ساتھ دلوں کی دھڑکنیں اور سانسیں تھم سی گئی ہوں۔ یہ وہ آواز تھی جس میں سوز تھا، ساز تھا۔اس آواز سے صرف ہندوستان نہیں بلکہ پوری دنیا کا گہرا رشتہ تھا۔ وہ دنیا جو شیریں آواز اور سریلے نغموں کی دیوانی تھی۔ اس آواز کو سن کر جینے کی تمنا جاگ اٹھتی تھی، اداسیوں کی دُھند چھٹ جاتی تھی۔صرف ہندوستان نہیں پوری دنیا میں یہ آواز گونجتی تھی اور دلوں پر ایک کیفیت طاری کرتی تھی۔اس آواز میں مسحور کن نغمگی تھی۔ اس آواز کا ایک چہرہ تھا اور اس چہرے پر ایک چمکتا سا نام لکھا ہوا تھا— ’لتا منگیشکر‘ جس کی آواز کی شعلگی کو محسوس کرکے سبھی یہی کہتے تھے کہ ؎
شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو
لتا منگیشکر نے اپنی آواز کے ذریعے دلوں پر حکمرانی کی۔ ان کی سلطنت کا کوئی محدود رقبہ یا علاقہ نہیں تھا، بلکہ جہاں جہاں نغموں کے شیدائی تھے وہاں وہاں اس آواز کی بادشاہت قائم تھی اور یہ بادشاہت سبھی کو بہت عزیز تھی کہ سیدھے دلوں پر اس کا اثر تھا۔ ان مدھرگیتوں کے درمیان عوام کی صبح و شام گزرتی تھی اور ایسا بھی ہوا کہ جب دو ملکوں کے درمیان جنگ لڑی جارہی تھی تو اسی آواز نے لوگوں کے دلوں میں حب الوطنی، شجاعت اور بہادری کا جذبہ پیدا کیا اور بہت سے ٹوٹے دلوں کی مسیحائی بھی کی۔ جب ہر طرف غم اور مایوسی کا اندھیرا چھایا ہوتا تو اس وقت یہ چمکتی، گونجتی اور ذہن و دل کی ساری تاریکیوں کو روشن کردیتی ۔لتا کی آواز میں جب یہ گیت پورے ملک میں گونجا ؎
اے میرے وطن کے لوگو ذرا آنکھ میں بھر لو پانی
جو شہید ہوئے ہیں ان کی ذرا یاد کرو قربانی
تو کتنی آنکھیں نم ہوگئیں، کتنی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے اور ملک کے لیے تمام باشندگانِ ہند کے جذبات موجزن ہوگئے۔
لتا منگیشکر واقعی سروں کی ملکہ تھیں، سر سوتی لتا منگیشکر کی آوازمیں ہندوستان کی آتما گونجتی تھی۔وہ قدرت کا عظیم تحفہ تھیں۔ ان کی گائیکی کی عظمت کا سبھی نے اعتراف کیا۔بلبل ہند لتا منگیشکر کی موت سے ایک خلا سا پیدا ہوگیا ہے۔ان کی سانسیں ضرور تھم گئیں مگر ان کی آوازوں کی سانسیں ہر ہندوستانی کے سینوں میں دھڑکتی رہیں گی۔ ان کی آواز ہمیشہ زندہ رہے گی کہ ایسی آوازوں پر موت طاری نہیں ہوتی، بلکہ مرنے کے بعد اور بھی زندگی مل جاتی ہے۔ دنیا کا کون سا ایسا گوشہ ہے جہاں یہ آواز نہ گونج رہی ہو۔ ہر طرف لتا ہی کا نغمہ ہے، انہی کی آواز ہے اور صرف ایک زبان میں نہیں بلکہ 36 زبانوں میں 30 ہزار سے زائد نغموں کی صورت میں یہ آواز ملک کے اطراف و اکناف میں ہر لمحے، ہر پل گونجتی رہتی ہے۔
لتا جی کو بہت سے انعامات و اعزازات بھی ملے۔ بھارت رتن اور نہ جانے کتنے بڑے بڑے قومی اور بین الاقوامی ایوارڈ سے وہ سرفراز ہوئیں لیکن ان کے لیے سب سے بڑا وہ ایوارڈ تھا جو پوری دنیا کے عوام نے محبت کی صورت میں انھیں عطا کیا۔ چاہے کسی بھی مذہب، کسی بھی طبقے، کسی بھی ذات سے تعلق ہو ہر ایک نے لتا منگیشکر پہ اپنی محبت نچھاور کی۔ ایسی محبتیں بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہیں جو لتا منگیشکر کو ان کی زندگی اور ان کی موت کے بعد حاصل ہوئیں۔ پورے ملک میں سوگ منایا گیا اور ہر دل نے کمی محسوس کی۔یہ محبت اس لیے لتا جی کو ملی کہ انھیں خود اپنے ملک اور عوام سے بے پناہ محبت تھی۔ وہ ایک مضبوط اور مستحکم ہندوستان کا خواب دیکھتی تھیں اور ہندوستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہمیشہ دعائیں کرتی رہتی تھیں۔ لتا جی کو اپنے ملک اور مٹی سے بے پناہ محبت تھی جو ان کی آواز اور ان کے نغموں سے صاف صاف جھلکتی تھی۔ غزل گائیکی میںانھوں نے جو امتیازی شناخت قائم کی ہے وہ بہت کم فنکاروں کو ملتی ہے۔ یقینی طور پر لتا جی ہمارے ملک اور عہد کی ایک عظیم علامت تھیں۔ ان کی وفات پر ماہنامہ ’اردو دنیا‘ کی طرف سے یہ خراج عقیدت ان کے شایان شان تو نہیں پھر بھی کوشش کی گئی ہے کہ اس عظیم گلوکارہ کو بھرپور خراج محبت پیش کیا جائے کیونکہ لتا جی خود بھی محبت اور خلوص کا ایک خوبصورت پیکر تھیں۔
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.