ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جس کی تہذیبی اور ثقافتی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اس ملک کے اندر جو خوبصورتی ہے وہ یقینا قابل رشک ہے۔ شاید یہیں کے حسین قدرتی مناظر کو دیکھ کر کسی شاعر نے کہا تھا کہ ؎
اگر فردوس بر روئے زمیں است
ہمیں است و ہمیں است و ہمیں است
یقینا ہمارا یہ ملک جنت نشان ہے، جہاں مختلف تہذیبوں اور مذہبوں سے تعلق رکھنے والے ایک دوسرے سے محبت اور اخوت کا رشتہ رکھتے ہیں۔ یہاں کے صوفیوں، سنتوں، رشیوں اور منیوں کے پیغامات کی وجہ سے تمام طبقات میں ایک طرح سے وحدت و ہم آہنگی ہے۔ ہمارا ملک مشترکہ تہذیب و تمدن، مذہبی رواداری اور روحانی قدروں کا دیس ہے۔ یہاں زبانیں بھی بے شمار ہیں، تہذیبوں کی بھی کثرت ہے اور مذاہب کی تعداد بھی۔ ان تمام کے باوجود سب لوگ سیکڑوں سال سے مل جل کر رہتے ہیں۔ یہاں انسان دوستی اور محبت کا جو سبق صوفیوں اور سنتوں نے دیا اس پر لوگوں نے عمل کیا۔ یہی محبت و یگانگت دراصل ہندوستان کا حسن ہے، یہاں کی خوبصورتی ہے اور اسی وجہ سے یہاں سکون بھی ہے، امن بھی ہے۔ یہ امن و آشتی کا ایک گہوارہ ہے جہاں انسانوں سے نفرت نہیں، محبت سکھائی جاتی ہے۔ یہاں کے رہنے والے اپنے ملک کے ذرے ذرے سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ اقبال نے تو یہاں تک کہا کہ ع
خاک وطن کا مجھ کو ہر ذرہ دیوتا ہے
یہاں کے پیڑ ہوں یا پہاڑ، ندیاں ہوں یا سمندر، گنگا ہو یا جمنا ہر ایک ذرے سے یہاں کے لوگوں نے بے پناہ محبت کی ہے اور اپنی تہذیب و ثقافت سے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔
ہندوستان نے پوری دنیا کو ایک فکر و فلسفہ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا ہندوستان کی عظمت کا لوہا مانتی ہے۔ عرب کے سیاحوں نے بھی ہندوستان کی عظمت کو اپنے سفرناموں کا حصہ بنایا تو دوسرے ملک کے مورخین بھی ہندوستان کی رفعت کا گن گاتے ہیں۔ مولانا غلام آزاد بلگرامی جیسے جید فاضل نے بہت پہلے ایک کتاب لکھی تھی جس کا نام تھا ’سبحۃ المرجان فی آثار ہندوستان‘ اس کتاب سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارا ملک ہندوستان بہت سی خوبیوں سے متصف ہے ، اس کی ہزاروں خوبیاں ہیں جن پر دنیا رشک کرتی ہے۔ امیر خسرو کو بھی اس سرزمین سے بے پناہ عشق تھا، انھوں نے بھی ہندوستان کو جو خراجِ محبت پیش کیا ہے اسے پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارا ملک ہندوستان معدن علم و حکمت ہے، مخزن رموز و اسرار ہے۔یہاں کی فضا پرسکون ہے، اور ماحول اتنا خوشگوار کہ علامہ اقبال نے کہا تھا ؎
میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
اس ملک کو کبھی سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا۔ ہر اعتبار سے ہمارے ملک کے پاس علمی اور فکری دولت و حشمت تھی اور یہاں کے اقدار و افکار پوری دنیا کو متاثر کرتے تھے۔ اردو کے شاعروں و ادیبوں نے بھی اپنی شاعری میں اپنے ملک سے محبت کے جذبے کو پیش کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ خاک ہند میں عظمتوں کے ہزاروں نشاں ہیں۔ برج نرائن چکبست نے ’خاک ہند‘ کے عنوان سے جس جذبے کا اظہار کیا ہے اس میں ہندوستان کے تمام باشندوں کی آواز شامل ہے۔ چکبست کہتے ہیں ؎
اس خاک دل نشیں سے چشمے ہوئے وہ جاری
چین و عرب میں جن سے ہوتی تھی آبیاری
سارے جہاں پہ جب تھا وحشت کا ابر طاری
چشم و چراغِ عالم تھی سرزمیں ہماری
شمع ادب نہ تھی جب یوناں کی انجمن میں
تاباں تھا مہر دانش اس وادی کہن میں
آج ضرورت ہے کہ ہم تمام باشندگانِ ہند، ہندوستان کی عظمت پارینہ کی بازیافت کے لیے کوشش کریں اور اس ملک کی قدیم تہذیبی، ثقافتی روایت کو زندہ کریں کہ اسی سے ہمارے ملک کی پوری دنیا میں شناخت ہے!
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.