July 14, 2023

جنوری تا مارچ 2020

دنیا میں مختلف سطحوں پر بہت سی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور ان تبدیلیوں کے مثبت اثرات بھی سامنے آرہے ہیں۔ معاشرت اور معاشیات کی سطح پر ہی نہیں بلکہ علوم و ادبیات میں بھی تغیرات کا سلسلہ جاری ہے اور ان کی ضرورت یوں بھی ہے کہ یہی تغیرات معاشرے اورادب کو ایک نئی جہت اور ایک نیا زاویہ عطا کرتے ہیں۔ تبدیلیوں کا سلسلہ اگر رک جائے تو ہر سطح پر جمود کی کیفیت طاری ہوجائے گی۔ اس لیے معاشرت اور ثقافت کو انجماد اور اضمحلال سے بچائے رکھنے کے لیے تغیر سے اثرپذیری ضروری ہے۔ ادب کا بھی معاملہ یہی ہے کہ ہر عہد میں ادب تبدیلیوں کی وجہ سے ہی ایک نئے زاویے اور ایک نئے جزیرے سے روشناس ہوتا ہے۔ اس کی رگو ںمیں تازہ خون دوڑتا ہے تو اسے ایک نئی زندگی بھی ملتی ہے۔
تحقیق اور تخلیق بھی تبدیلیوں کے اسی عمل سے گزرے ہیں، اسی لیے ہر عہد میں تحقیق اور تخلیق کا مزاج و منہاج بھی بدلتا رہا ہے اور اسی تبدیلی میں تخلیق اور تحقیق کے ارتقا کا راز مضمر ہے۔ جس تخلیق نے نئے رجحانات اور نئے رویے کا اثر قبول کیا اس تخلیق کی معنویت معاشرے میں بڑھ جاتی ہے اور یہی حال تحقیق کا بھی ہے کہ جن شعبہ ہائے علم کے افراد نے نئی تبدیلیوںکو قبول کیا ان کی تحقیق زیادہ مستند اور معتبر قرار پائی۔ اردو میں تحقیق کا معاملہ ذرا مختلف ہے کہ ہمارے یہاں تحقیق کا دائرہ تغیرات اور تبدیلیوں کے اعتبار سے زیادہ وسیع نظر نہیں آتا۔یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے بہت سے اربابِ نظر بھی تحقیق کے معیار پر سوالات اٹھا رہے ہیں اور تحقیق کی صورتِ حال کو غیرتشفی بخش قرار دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ عہد میں تحقیق اپنی افادیت کھوتی جارہی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے یہاں تحقیق کے باب میں سنجیدگی کا رویہ اختیار نہیں کیا جاتا جب کہ تحقیق کا معاملہ یہ ہے کہ اس کی ضرورت ہر شعبے میں ہے۔ حتیٰ کہ تخلیق کے لیے بھی تحقیق نہایت ضروری ہے۔ تحقیق کے بغیر کوئی بھی تخلیق کار عظیم یا بڑا نہیںہوسکتا۔ جمیل جالبی نے بڑی اہم بات کہی ہے کہ ’’بڑی تخلیق کے لیے تحقیق اتنی ہی ضروری ہے جتنا پانی زندگی کے لیے ضروری ہے۔‘‘ تحقیق کے بغیر تخلیق بھی اپنا اعتبار و استناد کھودیتی ہے اور ایسا ہی معاملہ تنقید کا بھی ہے کہ تنقید کے لیے تحقیق لازمی ہے۔ جوتنقید نگار تحقیقی اصول و ضوابط کا پاس نہیں رکھتے وہ تحقیق کی وقعت اور استناد کو مجروح کرتے ہیں۔ اس طرح کی بہت سی مثالیں ماضی میں ملتی رہی ہیں کہ بغیر تحقیق کے اربابِ نقد نے کچھ مفروضے قائم کرلیے اور بعد میں تحقیق کی رو سے وہ غلط اور نادرست ثابت ہوئے۔
ہمارے یہاں تحقیق میں جو سست رفتاری نظر آرہی ہے وہ قابل تشویش ہے۔ المیہ یہ ہے کہ صرف شخصی موضوعات کو محور بنا کر تحقیق کا عمل جاری ہے۔ جب کہ آج ہمارے عہد میں بہت سے موضوعات ہیں جن پر تحقیقی کام کرنے کی شدید ضرورت ہے۔بہت سے مخطوطات، انڈیا آفس لائبریری، برٹش میوزیم یا دوسرے ادارو ںمیں محفوظ ہیں مگر ان تک ہماری رسائی نہیںہوپاتی جس کی وجہ سے تحقیق کا عمل سمٹ کر رہ گیا ہے۔ تدوین متن کا تو سمجھیے کہ سلسلہ ہی رک سا گیا ہے کہ اب وہ نہ زبان دان رہے اور نہ ہی لسانیات اور صوتیات کا علم رکھنے والے افراد ، نہ ہی علم عروض سے آگہی رکھنے والے لوگ۔یہی وجہ ہے کہ پرانے متون کی اشاعت بھی اغلاط کے ساتھ ہی ہورہی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ماضی میں جو تذکرے لکھے گئے ہیں ان میں سے بیشتر فارسی میں ہیں۔ ان کے ترجموں کی ضرورت آج کے عہد میں محسوس ہورہی ہے مگر پہلے کی طرح اب فارسی داں بھی نہیں رہے جو ان تذکروں کو مرتب کرسکیں۔ اس لیے اب ضرورت ہے کہ تحقیق کے نئے مناہج کو اختیار کیا جائے اور نئے رجحانات اور تقاضوں کا خیال رکھتے ہوئے تحقیق کی جائے۔
سائنسی اور سماجی علوم میں جو تحقیقات ہورہی ہیں ان میں جدید ترین تحقیقی طریقہ کار کو بروئے کار لایا جاتا ہے۔ اسی کو ماڈل بنا کر اگر ادبیات میں بھی اسی طور و طرز کے تحقیقی مقالے لکھے جائیں تو یقینا اس سے ادبی تحقیق کا افادی پہلو بھی سامنے آئے گا۔
سہ ماہی ’فکر و تحقیق‘ کے اس شمارے میں تنوع کا خاص طور پر خیال رکھا گیا ہے۔ جہاں کلاسیکی ادبیات کے حوالے سے علمی اور تحقیقی مباحث شامل کیے گئے ہیں وہیں قانونی منظرنامہ اور تانیثیت کے تعلق سے بھی مضامین کی شمولیت ہوئی ہے اور اس بار یہ بھی کوشش کی گئی ہے کہ تلخیص اور کلیدی الفاظ کے ساتھ ساتھ قلم کاروں کا تعارف بھی دیا جائے تاکہ ہمارے قارئین کو قلم کاروں کے سوانحی کوائف اور ان کے علمی اور ادبی آثار کے بارے میں بھی معلومات مل سکے۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.