نئے عہد میں قلمکاروں اور قارئین کی ترجیحات بھی تبدیل ہوئی ہیں اور مجلات کا معیار و منہج بھی بہت حد تک بدلا ہے۔ ہر عہد کا اپنا مزاج ہوتا ہے اور رسائل اسی مزاج کی ترجمانی کرتے ہیں۔ نئے عہد میں ہمارے پاس مضبوط اطلاعاتی نظام ہے۔ جدید ترین تکنیکی وسائل نے بھی ہمارے لیے بہت سی آسانیاں فراہم کردی ہیں۔ بہت سی ویب سائٹس ہیں جن پر کتابوں اور رسائل کا بیش بہا خزانہ موجود ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ ان سائٹس تک پہنچنا بھی اب مشکل نہیں رہا۔ جب کہ پرانے زمانے میں اطلاعات تک رسائی کی اتنی سہولتیں نہیں تھیں۔ اب انٹرنیٹ کی وجہ سے دنیا بھر کے کتب خانوں میں محفوظ کتابوں اور مخطوطات کی فہرست بھی ہمیں دستیاب ہے اور ان کتب خانوں سے کتابیں مستعار لے کر پڑھی بھی جاسکتی ہیں۔ اتنی سہولتوں کے باوجود اب تحقیق کا معیار اتنا بلند نہیں رہا جتنا ماضی میں تھا۔
ماضی کے محققین موضوعات کی تلاش و جستجو میں اپنی توانائی صرف کرتے تھے اور ان کی کوشش ہوتی تھی کہ نئے زاویے اور نئی جہتیں تلاش کی جائیں اور اس مقصد میں انھیں اکثر کامیابی مل بھی جاتی تھی، انہی کی تحقیقات عالیہ کا نتیجہ ہے کہ آج ہمیں بہت سے اہم موضوعات پڑھنے کو مل جاتے ہیں۔ لیکن اب مطالعات میں تن آسانی اور سہل پسندی شامل ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اب وہی مکرر موضوعات تحقیق و تنقید کا محورو مرکز بنتے جارہے ہیں۔ یہ صورتِ حال یقینی طو رپر تشویشناک ہے۔
آج یہ شیو ہ عام ہوچکا ہے کہ انہی موضوعات پر زیادہ تر قلمکار تحقیقی اور تنقیدی مقالے لکھ رہے ہیں جن پر پہلے ہی بہت کچھ لکھا جاچکا ہے اور اِن میں بھی زیادہ تر قلمکار پرانے اقتباسات کا ہی سہارا لیتے ہیں۔ نئے انکشافات کی جستجو یا کوشش نہیںکی جاتی جس کی وجہ سے تحقیق کا استناد اور اعتبار بھی مجروح ہوتا ہے۔ جب کہ آج بھی نئے موضوعات کی جستجو کی جائے تو محققین کو ناکامی ہاتھ نہیں آئے گی۔ اردو اور فارسی میں شعرائے اردو کے بہت سے تذکرے لکھے گئے ہیں۔نکات الشعرا، تذکرہ ریختہ گویاں، گلشن گفتار، مخزن نکات، عقد ثریاوغیرہ مشہور تذکرے ہیں جن میں بہت سے ایسے شعرا ہیں جن کے بارے میں ہنوز کوئی تفصیلی، تنقیدی یا تحقیقی مضمون نہیں لکھا جاسکا ہے اور نہ ہی ان کے کوائف اور دیگر آثار سے آگہی کا کوئی وسیلہ ہے۔ ایسے شعرا کو تلاش کرکے ان کے حوالے سے مزید تحقیق اور تفتیش کی جائے اور مختلف تذکرو ںکو دیکھنے کے بعد ان کے منتخب کلام کا فنی، فکری اور لسانی تجزیہ کیا جائے تو ایک نئی تحقیق قارئین کے سامنے آئے گی اور قارئین بھی ان گمنام اور فراموش کردہ شعرا سے واقف ہوجائیں گے۔
اردو شعرا کے جتنے تذکرے لکھے گئے ہیں چاہے ان کی زبان فارسی ہو یا اردو ان میں سے بیشتر تذکروں پر اب شاید لوگوں کی نگاہ بھی نہیں ہے۔ بعض تذکرے تو نایاب ہیں اور کچھ تذکرے ایسے ہیں جن کی قرأت اب نئے قارئین کے لیے آسان نہیں رہی، ان تذکروں کو بھی ازسرِ نو تقدیم و تحقیق اور تعلیق کے ساتھ شائع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارا موضوعاتی دائرہ بھی وسیع ہو اور ہمیں ان شعرا سے بھی واقفیت ہوسکے جن سے ہم بالکل ناواقف ہیں۔
ماضی میں کچھ محققین نے تذکروں کو مرتب بھی کیا اور اس پر حواشی بھی تحریر کیے مگر اب یہ تذکرے بھی ناپید ہیں اور بہت سے تذکرے تو اب بھی مخطوطات کی شکل میں ہوں گے۔ ان کی ترتیب و تدوین کی جانی چاہیے۔
ایک المیہ یہ بھی ہے کہ قلمکاروں کے ساتھ ساتھ قارئین کی بھی ترجیحات بہت حد تک تبدیل ہوچکی ہیں۔ وہ تحقیقی مضامین پڑھنے سے زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تحقیقی مجلات کی تعداد کم سے کم تر ہوتی جارہی ہے اور جو شائع ہورہے ہیں ان میں بھی مطلوبہ معیار کے مضامین شامل نہیں ہوپاتے۔ دراصل معاملہ یہ ہے کہ اب اردو میں زیادہ تر تحقیق کرنے والے عربی اور فارسی سے نابلد ہیں اور دوسری زبانوں سے بھی ان کی آگہی کم ہی ہوتی ہے۔ اسی لیے تحقیق اور تدوین ان کے لیے کارِ دشوار ہے۔ ایسی صورت میں صرف تنقیدی نوعیت کے تحقیقی مقالے ہی لکھے جاسکتے ہیں اور ان میں بیشتر وہی موضوعات ہوتے ہیں جن پر پہلے ہی کتابوں اور مقالوں کی بھرمار ہے۔ تحقیق کی اِس صورتِ حال کو بدلے جانے کی ضرورت ہے۔ جب تک تحقیق کا منظرنامہ تبدیل نہیں ہوگا تب تک تحقیق محض ایک خانہ پری ہی کہلائے گی۔ اِس لیے معتبر اور مؤقر جامعات اور اداروں کو چاہیے کہ وہ کچھ نئے تحقیقی موضوعات کا تعین کریں اور ان موضوعات پر تحقیق کا سلسلہ شروع کروائیں۔
سہ ماہی ’فکر و تحقیق‘ میں کوشش کی جاتی ہے کہ کچھ نئے موضوعات جو ہنوز تشنہ تحقیق ہیں ان پر مضامین شامل کیے جائیں۔ کبھی کبھی اس میں کامیابی مل جاتی ہے ۔ اس شمارے میں بھی ایک دو مضامین اسی نوعیت کے ہیں اور شاید ان مضامین سے اردو قارئین کو نئی معلومات فراہم ہوسکے۔
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.