May 28, 2023

اپریل تا جون 2021

سائنس اور ٹکنالوجی نے جہاں تخلیق کو نئے موضوعات اوراسالیب عطا کیے ہیں تو وہیںنئے ابعاد اور زاویے بھی۔ آج کا دور ٹکنالوجی میں تبدیل ہوچکا ہے اور اس کے فیوض و ثمرات سے پوری دنیا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ ہمارے ادبی معاشرے پربھی اس کے مثبت اثرات پڑے ہیں۔ اسی کی وجہ سے اب صعوبتوں کی جگہ ہمیں سہولتیں میسر ہیں۔ کسی بھی نادر نسخے یا نایاب کتاب تک رسائی کی راہ اب آسان ہوگئی ہے۔ مختلف ویب سائٹوں پر بھی بہت سی اہم کتابیں دستیاب ہیں۔ خاص طور پر وہ کتابیں جن کے واحد نسخے ہی کتب خانوں میں موجود ہیں۔ الغرض ٹکنالوجی کی وجہ سے ہماری رسائی کا دائرہ نہایت وسیع ہوگیا ہے۔ اب ہمارے لیے بیشتر مآخذ،مصادر اور منابع سے استفادہ آسان ہے۔ اگر اور بھی وسیع تر طریقے سے ٹکنالوجی کا استعمال کیا جائے تو تخلیق اور تحقیق دونوں میں اس کے مزید مفید نتائج سامنے آئیں گے۔
ہماری دانش گاہوں میں ادبی تحقیق کے ساتھ کچھ دقتیں اور مسائل ہیں جن کی وجہ سے تحقیق کے تعلق سے بہت سے سوالات بھی اٹھتے رہے ہیں۔ عموماً ہمارے اداروں میں ایسے موضوعات کا انتخاب کیا جاتا ہے جو معاشرتی افادیت سے زیادہ تعلق نہیں رکھتے۔ جب کہ ٹکنالوجی نے ہمیں ایسی راہیں دکھائی ہیں کہ ہم نئے طریق کار کو استعمال کرکے تحقیق میں ایک سنگ نشان قائم کرسکتے ہیں اور معاشرے کو بھی نئی روشنی اور نئی راہ دکھا سکتے ہیں۔ سماجیات اور دیگر علوم و فنون سے تعلق رکھنے والے سائنس و ٹکنالوجی سے فائدے اٹھارہے ہیں مگر ادبیات میں استفادے کی رفتار ذرا سست ہے جس کی وجہ سے ادبی تحقیق میں مطلوبہ وسعت اور جامعیت پیدا نہیںہوپارہی ہے۔
دراصل وہ موضوعات جو ہمیں تاریخ، آثاریات، عمرانیات اور دیگر علوم مفیدہ سے روشناس کراتے ہیں، ان کی طرف سے ہمارے یہاں تھوڑی بے اعتنائی برتی جاتی ہے جس کی وجہ سے زوالِ تحقیق ہمارے عہد کا ایک موضوع بن چکا ہے۔ پھر بھی اس دورِ زوال میں غنیمت ہے کہ کچھ رجالِ تحقیق نئے نئے موضوعات اور مباحث کے حوالے سے اپنی تحقیقات پیش کررہے ہیں اور انہی کی بدولت ہمارا دائرۂ علم و آگہی وسیع سے وسیع تر ہورہا ہے۔
سہ ماہی’ فکر و تحقیق‘ جو تحقیقی اور تنقیدی مباحث و موضوعات پر مرکوز رسالہ ہے، اس میں یہ کوشش کی جاتی رہی ہے کہ نئے مباحث پر تحقیقی مضامین کی شمولیت ہو ۔ کسی حد تک اس میں کامیابی بھی مل جاتی ہے پھر بھی یہ شکوہ بجا ہے کہ اردو ادبیات میں نئے اور اچھوتے تحقیقی موضوعات کا فقدان ہے۔ صرف حیات و خدمات کے حوالے سے دانش گاہوں میں زیادہ تر تحقیقی مقالے لکھے جارہے ہیں ۔ سائنسی، معاشرتی، تاریخی اور دیگر موضوعات کم شامل ہوپاتے ہیں۔ کچھ جامعات میں تحقیق کی موجودہ صورت حال پر کچھ اساتذہ سنجیدگی سے غور و فکر کررہے ہیں مگر ان کے سامنے بھی بڑے مسائل ہیں جن کی وجہ سے کسی بھی مستقل حل کی جستجو میں ناکامی ہی ہاتھ آتی ہے۔ بہرحال یہ غنیمت ہے کہ اس صارفی عہد میں تخلیق و تحقیق سے ہمارا رشتہ قائم ہے۔
تحقیق کی رفتار سست سہی مگر یہ کیا کم ہے کہ اس عہد زوال میں تحقیق کا عمل جاری ہے اور کم ہی افراد سہی مگر بہتر تحقیقی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ خاص طور پر وہ افراد جن کے پاس وسائل کم ہیں مگر وژن ہے جس کی وجہ سے وہ نئے موضوعات نہ صرف تلاش کرلیتے ہیں بلکہ وافر مواد کی فراہمی میں بھی کامیاب ہیں۔ اس طرح ہمارے ادبی معاشرے کو کچھ نیا، کچھ بہتر، کچھ مفید چیزیں بھی مل جاتی ہیں۔
سہ ماہی ’فکر و تحقیق‘ کے اس شمارے میں کچھ اہم موضوعات شامل کیے گئے ہیں، خاص طور پر مسلم یونیورسٹی علی گڑھ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی جیسی عظیم دانش گاہوں کے سو سال پورے ہونے پر دو تحقیقی مضامین شامل کیے گئے ہیں تاکہ ان دونوں اداروں کی تاریخ، ادبی اور علمی خدمات سے ہمارا معاشرہ واقف ہوسکے۔ اس کے علاوہ اردو کی لسانی تاریخیں، اردو اور ہندی کا باہمی رشتہ کے حوالے سے مضامین بھی ہیں جن کی قرأت سے ہمیں اردو کی لسانی تاریخ اور دیگر زبانوں سے اردو کے رشتوں کے بارے میں آگہی ہوگی۔ ایک اہم تحقیقی مضمون کاشی استت کے حوالے سے بھی ہے جو بنارس کی تاریخ و ثقافت کے تعلق سے ایک بیش قیمت ماخذ ہے۔ اس کے علاوہ کشمیر میں اقبالیاتی ادب، ادب میں بشر دوستی تصور و تنقید، مجروح سلطانپوری ایک مذبذب ترقی پسند جیسے مقالے ہیں جن سے قارئین کو کچھ نئے زاویے مل سکتے ہیں۔
سہ ماہی ’فکر و تحقیق‘ میں گذشتہ کئی ماہ سے کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں خاص طور پر قلم کاروں کا تعارف، تلخیص اور کلیدی الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ رسالے کو خوب سے خوب تر بنایا جاسکے، اس سلسلے میں آپ کے قیمتی مشوروں کی ضرورت ہے۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.