May 28, 2023

مارچ 2019

اردو زبان و ادب کے حوالے سے جو مباحث برسوں سے جاری ہیں زیادہ تر انہی مسائل پر اب بھی ارتکاز ہے۔ جبکہ دوسری زبانوں میں مسائل اور مباحث تبدیل ہوچکے ہیں۔ وہ اپنی زبان اور ادب کے مستقبل پر بھی غور و فکر کررہے ہیں۔ مگر ہماری سوچ کی سوئی شاید ایک ہی نقطے پر ٹھہری ہوئی ہے۔ اس لیے ہم ان لسانی اور ادبی مباحث کی طرف توجہ نہیں دے پاتے جن سے زبان کو نئی زندگی ملے اور ادب کو نئی تازگی حاصل ہو۔
دراصل ہم جس عہد میں سانس لے رہے ہیں وہ ذہنی زوال اور انحطاط کا دور ہے۔ اس دور میں ہم میں سے بیشتر لوگ فروعی مسائل میں الجھ کر رہ گئے ہیں۔ جو مسائل ہمارے لیے مرکزیت کے حامل ہیں ان پر مکالمے کے دروازے شاید بند ہوچکے ہیں اور ہم ان مباحث میں محصور ہیں جن کا کوئی افادی پہلو نہیں ہے۔ جبکہ ہمیں ان مسائل پر زیادہ غور و فکر کرنا چاہیے جو معاشرے کی بہتری اور فلاح و بہبود کے لیے لازمی ہیں۔ ہمیں یہ بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ گلوبلائزیشن کے اس عہد میں ہمارے معاشرے کے مسائل اور تقاضے کیا ہیں۔ جب تک ہم معاشرے کے بنیادی مسائل اور تقاضوں کو نہیں سمجھ پائیں گے تب تک ہمیں زبان و ادب کے مسائل کا صحیح ادراک بھی نہیں ہوپائے گا۔
آج منظرنامہ بدل چکا ہے اس لیے بدلتے ہوئے عہد میں ہمیں اپنی سوچ کے زاویے کو بدلنا ہوگا اور جدید معاشرے سے ہم آہنگ ہوکر مسائل پر سوچنا ہوگا۔ آج ہمیں جہاں تحفظ اردو کے حوالے سے نکات پر غور کرنے کی ضرورت ہے وہیں ہمیں تہذیبی وجود کے تحفظ پر بھی سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کیونکہ ہماری زبان اور تہذیب ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی زبان اور تہذیب کے تحفظ کے لیے ان تمام منفی نظریات کو مسترد کریں جن سے سماج میں انتشار یا خلفشار پیدا ہوتا ہے اور ان افکار کی تبلیغ و تشہیر کریں جن سے معاشرے میں توازن اور اعتدال پیدا ہو کیونکہ ادب کا بنیادی کام عظیم انسانی اقدار اور کردار کی تشکیل ہے۔ اس محاذ پر شاید ہمیں زیادہ کامیابی اس لیے نہیں مل پاتی ہے کہ ہم نے اپنی توجہ کا مرکز و محور تبدیل کردیا ہے۔ آج عالمی سطح پر نظریاتی انتہا پسندی اور ادعائیت کے جو مسائل ہیں ان پر بھی ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ سماج کی بہتری کے لیے بھی سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کیونکہ ادب سے ہی بہتر معاشرے کی تشکیل ہوسکتی ہے۔ اگر ادب نہیں ہوگا تو یہ پورا معاشرہ ایک وحشی سماج میں تبدیل ہوجائے گا۔
ادب کے تعلق سے ہماری یہ بھی ذمہ داری ہے کہ ہم عصرحاضر سے ہم آہنگ نئے موضوعات کی جستجو کریں اور رسائل اور جرائد میں ایسی تخلیقات کی اشاعت ترجیحی طور پر کریں جن میں سائنسی ،تکنیکی، اخلاقی اور معاشرتی مضامین ہوں یا اقتصادیات، آثارِ قدیمہ یا دیگر اہم موضوعات اور معلومات پر تحریریں ہوں اور ہمیں اپنی زبان کو زندہ رکھنے کے لیے رسائل و جرائد کی اشاعت میں بھی تعاون کرنا چاہیے۔ مگر المیہ یہ ہے کہ آج ادبی رسائل فروخت نہیں ہوپاتے۔ لکھنؤ اور دلی جیسے مراکز میں بھی ادبی رسالے خریدنے والو ںکی تعداد کم ہے۔ یہ بہت حیرت کی بات ہے کہ ایک زمانے میں اردو کے ایک اہم رسالے کے خریداروں کی تعداد صرف تین تھی۔ آج بھی تقریباً صورتِ حال کم و بیش یہی ہے کہ اردو رسالوں سے لوگوں کا رشتہ کمزور پڑتا جارہا ہے۔جبکہ یہی رسائل زبان و ادب کے فروغ کا سب سے بہتر وسیلہ ہیں۔ ہم اپنی زبان کے تئیں اتنے بے حس ہیں کہ نہ اپنے بچوں کو اردو پڑھا رہے ہیں اور نہ ہی اردو کے رسائل اور اخبارات خرید کر پڑھ رہے ہیں۔ ہمیں اب اپنی زبان کے تعلق سے ہندوستان کے طول و عرض میں ایک سروے کی ضرورت ہے تاکہ یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ اردو زبان کی حقیقی صورتِ حال کیا ہے۔ قومی اردو کونسل اس تعلق سے بہت سنجیدہ ہے اور مختلف علاقوں میں رابطوں کے ذریعے اردو زبان کے بارے میں معلومات بھی حاصل کررہی ہے تاکہ اس کی روشنی میں ایک لائحہ عمل مرتب کیا جائے اور اردو کے فروغ اور تحفظ کی کوششوں کو تیز ترکیا جائے۔ اسی مقصد کے تحت جہاں مختلف علاقوں میں رابطہ تقریب کا اہتمام کیا جارہا ہے وہیں ماہنامہ ’اردو دنیا‘ میں ’سوال نامہ‘ کے ذریعے اردو سے تعلق رکھنے والے ہر فرد سے اردو زبان کی زمینی صورتِ حال کے تعلق سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ اردو سے محبت کرنے والوں کا بہت مثبت ردِّ عمل مل رہا ہے۔ اگر اس طرح ہندوستان کے ہر علاقے کے باشعور افراد نے اس سلسلے میں تعاون کیا تو یقینا اردو زبان کی حقیقی صورتِ حال سے آگہی بھی ہوگی اور ہم یہ جان پائیں گے کہ اپنی زبان اردو کے فروغ کے لیے ہمیں کن کن سطحوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.