دنیا کی ہر زبان خوبصورت ہے اورایک دوسرے کے جذبات و احساسات، تہذیب و ثقافت کو سمجھنے کا ذریعہ بھی۔ دنیا کی تمام زبانوں کے درمیان کچھ چیزیں قدرِ مشترک کی حیثیت رکھتی ہیں، تمام زبانوں کی روح ایک جیسی ہوتی ہے اور توڑنے کے بجائے جوڑنے کا کام کرتی ہیں۔ افرادو اقوام میں رابطے کا ذریعہ یہی زبان ہوتی ہے اور زبان ہی کسی ملک کی تہذیب اور ثقافت کی سفیر ہوتی ہے۔ اردو بھی ایک ایسی زبان ہے جو ہندوستان کی تہذیبی روح کو پوری دنیا میں پھیلا رہی ہے۔ اس زبان میں ہندوستانی اساطیر،علامات، استعارے ہیں اور وہ سارے عناصر بھی جو ہندوستانیت سے مربوط ہیں۔
اردو زبان کی تاریخ پر نگاہ ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس زبان کی پرورش و پرداخت میں ہندوستان کے تمام طبقات کا لہو شامل رہا ہے اور فطری طور پر یہ عوامی اور جمہوری زبان ہے۔ اس زبان کی تشکیل میں عوامی بولیوں کا بھی اہم کردار رہا ہے۔ یہ مختلف زبانوں کے امتزاج سے وجود میں آئی ہے۔ اس لیے اردو زبان میں ہندوستان کی بہت سی زبانوں کی اصطلاحات اور الفاظ بھی ملتے ہیں اور یہی اس زبان کا حسن ہے۔ اس زبان پر کسی قوم یا مذہب کی اجارہ داری نہیں ہے کہ اس کے بنیادگزاروں میں وہ نام بھی شامل رہے ہیں جن کا تعلق غیرمسلم طبقے سے ہے اور یوں بھی ماضی میں ہندی اور اردو دونوں زبانیں ایک ہی رہی ہیں۔ دونوں کی قواعد مشترک ہے، شبداولی ایک ہے اور دو تہائی سے زیادہ الفاظ اردو میں ہندی اور سنسکرت کے ہیں۔ اردو کسی خاص مذہب یا قوم کی زبان نہیں ہے۔ یہ اگر صرف مسلمانوں کی زبان ہوتی جیسا کہ ان دنوں تصور عام ہے تو بنگلہ دیش اور دیگر مسلم ممالک کے لوگ بھی اردو زبان میں ہی بات کرتے۔ خود ہندوستان میں بہت سے علاقے ہیں جہاں کے مسلمان اردو سے بالکل ناواقف ہیں۔ اس لیے اردو کو کسی مذہب، قوم یا جغرافیے میں قید نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ ہمارے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی زبان اور ہماری مشترکہ وراثت ہے۔ زبانوں کا تعلق مذہب سے نہیں کلچر سے ہوتا ہے اور ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو کثیر تہذیبی ملک کی حیثیت سے پوری دنیا میں اپنی الگ شناخت رکھتا ہے۔
اردو زبان نے ہندوستان سے لے کر پوری دنیا تک کا سفر اپنی داخلی قوت کی بنیاد پر کیا ہے۔آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ پوری دنیا میں اردو زبان کی دھوم ہے اور مختلف ملکوں میں اس زبان کی تعلیم و تدریس اور تحقیق و تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ اردو زبان کے شعرا اور ادبا کے حوالے سے تحقیقات ہورہی ہیں اور نئے نئے زاویے بھی تلاش کیے جارہے ہیں اور یقینی طور پر اردو کا جو فکری، علمی اور تہذیبی سرمایہ ہے وہ دوسری زبانوں کے دانش وروں کو بھی متاثر کررہا ہے۔ دوسری زبانوں کے ذریعے بھی اس زبان کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہورہا ہے۔ انگریزی، فرانسیسی، جرمنی، فارسی، عربی اور دیگر عالمی زبانوں میں اردو کی شاہکار تخلیقات کے ترجمے ہورہے ہیں اور اردو میں بھی ان زبانوں کا سرمایہ منتقل ہورہا ہے۔ یہ اردو کے لیے خوش آئند بات ہے۔
اردو یقینی طور پر پوری دنیا میں پھل پھول رہی ہے اور نئی بستیاں بھی آباد ہورہی ہیں۔ اردو کے نئے علاقے بھی وجود میں آرہے ہیں مگر ڈیجیٹل ایج میں جہاں دوسری زبانوں کے ساتھ بہت ساری دشواریاں پیدا ہوگئی ہیں وہیں ٹیکنالوجی کے عہد میں اردو کا تحفظ بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ چونکہ مستقبل کا ترسیلی میڈیم اب ڈیجیٹل ہوتا جارہا ہے اور انسانی آباد ی کا ایک بڑا حصہ ڈیجیٹل میڈیا سے جڑ گیا ہے۔ ایسے میں اردو کو ڈیجیٹل میڈیا سے جوڑنا بہت ضروری ہے اور بہت حد تک اردو اس میڈیا سے جڑ بھی گئی ہے مگر رسم الخط کی سطح پر ابھی بھی اس کے ساتھ کچھ دقتیں ہیں کیونکہ ڈیجیٹل میں خط نسخ کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے اردو کا وہ حسن نکھر کر سامنے نہیں آتا ہے جو نستعلیق میں ہے۔ اسی لیے اس وقت ضرورت ہے کہ ڈیجیٹل عہد کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے اس پر بھی توجہ دی جائے اور ڈیجیٹل سے اردو کو جوڑنے کے جتنے بھی ذرائع ہوسکتے ہیں انھیں استعمال کیا جائے۔ اس طرح ہماری زبان جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوگی تو ہمارا دائرہ اور بھی وسیع ہوسکتا ہے۔
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.