May 28, 2023

جون 2019

کثرت میں وحدت ہندوستان کا حسن ہے۔ لسانی اورتہذیبی سطح پر تنوع اس ملک کا تشخص ہے۔ دنیا میں بہت کم ممالک ایسے ہیں جہاں تہذیبی تکثیریت اور تنوع کی ایسی فضا ہواور جہاں اتنی ساری زبانیں اور بولیاں ہوں۔ الگ الگ علاقوں میں الگ الگ زبانوں اور تہذیبوں کے باوجود ہمارے ملک کی ایک مشترکہ وراثت ہے اور اسی وراثت کے تحفظ کی وجہ سے ہندوستان کو پوری دنیا میں عزت و عظمت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ ایک مشترکہ طرزِ فکر اور طرزِ احساس کی وجہ سے اس عظیم ترین ملک میں تمام قومیں اور افراد ایک دوسرے سے مربوط ہیں اور یہی ہمارے اتحاد اور یکجہتی کا ثبوت بھی ہے۔
ہماری یہ مشترکہ وراثت کئی سطحوں پر ہے جہاں تک زبان کا سوال ہے تو ہندوستان میں تقریباً تمام زبانوں میں اشتراک اور ارتباط ہے۔ خاص طور پر ہندی اور اردو میں اشتراک کی بات کی جائے تو ان دونوں کا تعلق ہند آریائی خاندان سے ہے اور ان کا منبع اور مصدر وہ سنسکرت زبان ہے جو کسی زمانے میں اعلیٰ ادبی زبان تھی۔ صوتیات اور قواعدی ساخت کے اعتبار سے بھی اردو اور ہندی دونوں زبانوں میں یکسانیت ہے۔ اردو میں بہت سے الفاظ خالص ہندی کے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اردو اور ہندی میں بہت سے محاورے اور ضرب الامثال ہیں جو مشترک ہیں۔ اردو شاعری اور فکشن میں بہت ساری تلمیحات اور استعارات وہ ہیں جو ہندی میں بہ کثرت استعمال کی جاتی ہیں خاص طور پر رام، کرشن، رادھا، لچھمن، سیتا، ارجن، بھیم ان سب تلمیحات اور اساطیر کا استعمال اردو شاعری اور فکشن میں ہوتا رہا ہے۔ گیت کی سطح پر بھی دونوں زبانوں میں اشتراک ہے۔ ہندی کی طرح اردو میں بھی راگ راگنیاں ہیں۔ غزل گائیکی اور قوالی ہے۔ یہ ایک ایسی مشترکہ وراثت ہے جس میں مختلف قوموں اور تہذیبوں کا سنگم نظر آتا ہے۔
ثقافتی سطح پر بھی ایک مشترکہ وراثت کی تصویر یوں سامنے آتی ہے کہ ہندوستان کے جتنے بھی رسومات اور تہوار ہیں جیسے ہولی، دیوالی، دشہرہ، یہ دونوں طبقات میں عام ہیں۔ قلی قطب شاہ، نظیر اکبرآبادی اور دیگر شعرا نے ہندو تہواروں پر جو نظۡمیں لکھی ہیں ان کا یہاں خاص طور پر ذکر کیا جاسکتا ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ تمام طبقات ایک دوسرے کی مذہبی رسومات کا احترام بھی کرتے ہیں۔ ایسی بہت سی مثالیں ہیں اور اردو شاعری اور فکشن کا ایک بڑا ذخیرہ اس کا ثبوت ہے اورایک اہم بات یہ بھی ہے کہ ایک زمانے میں ہندی کے مسلمان مصنّفین اپنی کتابوں کی ابتدا شری گنیش اور سرسوتی کی مدح سے کرتے تھے اور اردو کے ہندو شعرا و ادبا بسم اللہ الرحمن الرحیم سے۔ اس ذیل میں احمد، یعقوب وغیرہ کے نام لیے جاسکتے ہیں جنھوں نے گنیش، سرسوتی، رادھا، کرشن جی سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا ہے۔اسی طرح بہت سے غیرمسلموں نے حمد و نعت سے اپنے دیوان کا آغاز کیا ہے اور اپنی شاعری میں اسلامی تلمیحات اور استعارات کا استعمال کیا ہے۔ ایسے غیرمسلموں کی تعداد اچھی خاصی ہے جنھوں نے حمد اور نعتیں لکھی ہیں۔
ہماری مشترکہ وراثت کے تحفظ میں جن شخصیات نے بہت اہم کارنامے انجام دیے ہیں ان میں حضرت امیر خسرو، ملک محمد جائسی، سنت کبیر داس، شیخ عبدالقدوس گنگوہی، سنت کبیر رسکھان، عبدالرحیم خانخاناں، افضل جھنجھانوی اور پریم چند وغیرہ بہت اہم ہیں جو اردو اور ہندی دونوں زبانوں میں ایک مشترکہ ورثے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہی لوگوں نے ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اردو ہندی کے علاوہ دوسری زبانوں سے بھی تہذیبی اور لسانی سطح پر اشتراک کی بہت سی شکلیں سامنے آئی ہیں۔ مراٹھی میں جہاں بہت سے اردو اور فارسی الفاظ کا استعمال ہے وہیں پنجابی، تلگو، تمل اور ملیالم وغیرہ میں بھی اس طرح کے الفاظ مل جاتے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ الفاظ اور ثقافت کی سطح پر لین دین کا سلسلہ جاری ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو ہندوستان میں ایک ملی جلی تہذیب اور وراثت ہے اور اس وراثت کا تحفظ ہماری ذمے داری ہے کیونکہ اسی کے ذریعے ہمارے ملک کا اتحاد اور سالمیت قائم ہے اور یہی ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.