May 28, 2023

اگست 2019

’اردو دنیا‘ کے قارئین کو یومِ آزادی مبارک!
تعمیر وطن اور جدوجہد آزادی میں اردو کا جو کردار رہا ہے اس سے ایک بڑا طبقہ تو واقف ہے مگر عوام کو اس سے آگہی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اتحاد اور یگانگت کی زبان اردو کے تعلق سے کچھ لوگوں کے ذہن میں اس زبان کے کردار اور تاریخ سے ناواقفیت کی وجہ سے کچھ خدشات بھی ہیں۔ جبکہ اردو ایک ایسی زبان ہے جس نے یکجہتی، ہم آہنگی، وطنیت اور قومیت کے شعور کو بیدار کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اردو کا پورا ادبی سرمایہ قومیت اور وطنیت کے تصور سے مالامال ہے اور اس زبان کا دیش بھکتی اور سوراج سے بہت گہرا رشتہ رہا ہے۔
اردو کے بہت سے شعرا نے حب وطنی اور قومیت کے شعور کو بیدار کرنے کے لیے نظمیں بھی لکھیں اور برطانوی استعماریت کے خلاف احتجاج کی آواز بھی بلند کی۔ دیش بھکتی اور حب وطن پر لکھی ہوئی بہت ساری نظمیں ایسی تھیں جن پر برطانوی حکومت نے پابندی لگا دی تھی۔ منیر شکوہ آبادی، فضل حق خیرآبادی ، حسرت موہانی اور ان کے علاوہ بہت سارے نام ایسے ہیں جنھوں نے برطانوی استعماریت کے خلاف مزاحمت کی اور اپنی شاعری کے ذریعے دیش بھکتی، ہم آہنگی اور اتحاد کا سبق دیا۔ ملک کی آزادی کے لیے جامِ شہادت نوش کرنے والوں اور جان نثار کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد رہی ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اردو زبان و ادب سے تعلق رکھنے والے ادیبو ںاور شاعروں کو اپنی مٹی کے ذرّے ذرّے سے محبت تھی۔ ان کے لیے اپنے وطن کی مٹی سے زیادہ عزیز کوئی چیز نہیں تھی۔ انگریزوں کے خلاف لڑائی میں بھی یہی حب وطنی کا جذبہ کارفرما تھا اور تقسیم ملک کے بعد بھی وطن سے الفت کا یہی جذبہ رہا۔
یہ حقیقت سبھی کو پتہ ہے کہ جب ملک میں آزادی کی جنگ جاری تھی تو اس وقت اردو کے زیادہ تر شعرا برطانوی استعماریت سے نہ صرف ملک کو آزاد کرانا چاہتے تھے بلکہ ان کا ایک ایک لفظ اپنی مٹی کی محبت سے سرشار تھا۔ لال چند فلک نے کہا تھا
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
اسی طرح برج نرائن چکبست نے وطن کی خاک سے اپنی محبت کا اظہار یوں کیا
وطن کی خاک سے مر کر بھی ہم کو انس باقی ہے
مزہ دامان مادر کا ہے اس مٹی کے دامن میں
سیماب اکبرآبادی جیسے شاعر نے بھی اپنے وطن سے محبت اور شیفتگی کا ثبوت دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ
وطن پیارے وطن تیری محبت جزوِ ایماں ہے
تو جیسا ہے، تو جو کچھ ہے سکونِ دل کا ساماں ہے
وطن میں مجھ کو جینا ہے وطن میں مجھ کو مرنا ہے
وطن پر زندگی کو ایک دن قربان کرنا ہے
وطن کی خاک سے اٹھا ہوں رنگیں پیرہن ہوکر
وطن کی خاک میں مل جاؤں گا خاکِ وطن ہوکر
وطنیت اور قومیت کا یہی احساس اردو کے بیشتر شاعروں کے یہاں ملتا ہے۔ جدوجہد آزادی کے دوران زیادہ تر شاعروں نے اسی تصور کو عوامی ذہن میں نقش کرنے کی کوشش کی تھی اور یہ احساس دلایا تھا کہ
بنے ہیں ایک ہی مٹی سے ایک ہیں ہم سب
چمن کوئی بھی ہو گل تو ہزار ہوتے ہیں
اردو کا پورا شعری سرمایہ اسی اتحاد و یکجہتی کے تصور سے مالامال ہے اور اس حقیقت کو اب تسلیم کرلیا جانا چاہیے کہ دیش بھکتی اور وطنیت کا بہت ہی قیمتی سرمایہ اردو زبان میں ہے۔ یہ اردو زبان ہی تھی جس نے اپنی شاعری اور صحافت کے ذریعے عوامی جذبات کو مہمیز کیا اور آزادی کی جوت جگائی۔ اتحاد،یکجہتی اور اخوت کے پیغام کو عام کیا کیونکہ یہ وہ زبان ہے جس کے خمیر میں ہی محبت، اتحاد اور اخوت ہے اور اس زبان نے نہ صرف انقلاب زندہ باد کا نعرہ بلند کیا بلکہ وطنیت، قومیت ، اتحاد اور ہم آہنگی کے تصور کو عام کرکے پوری قوم اور ملک کو ایک لڑی میں پرونے کی کوشش کی۔
اردو زبان سے جڑے ہوئے شاعروں اور ادیبوں نے ملک کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں اور ارض وطن کو اپنے لہو سے سینچنے میں ان کا جو کردار رہا ہے اسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آج ضرورت ہے کہ اردو میں وطنیت و قومیت کے تصور کے حوالے سے گفتگوکا آغاز ہو اور یہ بتایا جائے کہ اردو میں وطنیت اور قومیت کا تصور کتنا وسیع اور ہمہ گیر ہے!

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.