July 14, 2023

اپریل تا جون 2022

’تحقیق‘ نسبتاً ایک مشکل اوردیر طلب کام ہے۔ایک ایک بات کی تحقیق کے لیے محنت بھی کرنی پڑتی ہے، وقت بھی لگتاہے اور صبروضبط سے بھی کام لینا پڑتاہے۔جب کہ موجودہ عہد میں ہر شخص برق رفتاری کے ساتھ کام کو انجام دے کر جلد سے جلد اس کا ثمرہ پانا چاہتا ہے۔کسی بھی موضوع پر لمبے وقت تک کھوج بین کون کرے اور کون سالہا سال تک اس کے ماحصل کا انتظار کرتا رہے۔آسانی کے ساتھ جلدی اپنے ہدف تک پہنچنا نئی نسل کا مزاج بن گیا ہے۔ ایک ہی مہینے میں الگ الگ موضوعات پر کئی تحقیقی مقالات کی اشاعت بھی اسی عجلت پسندی کا ایک ثبوت ہے جس کی وجہ سے بہت سی خامیاں راہ پا جاتی ہیں۔ یہ بات بھولنی نہیں چاہیے کہ جلد بازی میں لکھا گیا یہ ادب انھیں نہ کوئی شناخت دے سکتا ہے اور نہ ہی دیر پااثرقائم کرسکتاہے۔ منفردشناخت کے لیے منفرد کام اور دیرپا اثرکے لیے دیر تک کام ناگزیر ہے۔نئے موضوعات کی تلاش یا قدیم موضوعات میں نئے عنوانات کی جستجو وقت کا تقاضا بھی ہے اور تحقیق کامطالبہ بھی ہے۔ ماضی کے محققین نے منفرد نوعیت کے موضوعات اور عنوانات تلاش کیے اور انہی کو اپنی تحقیق کا موضوع بنایا جس سے علمی معاشرے کو فائدہ پہنچے اور کچھ نئی جہتیں اور نئے زاویے سامنے آئے۔ یہی وجہ ہے کہ ان تحقیقات کی اہمیت اور افادیت اب بھی قائم ہے۔ ہر دور میں ایسی تحقیقاتِ عالیہ کی مثال پیش کی جاتی رہی ہے۔ قاضی عبدالودود، مولانا امتیاز علی عرشی، مالک رام، حنیف نقوی اور دوسرے محققین ہیں جنھوں نے علوم و ادبیات میں نئی تحقیقات کے ذریعے اضافہ کیا اور وہ آج ہمارے لیے ایک مثال کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انھو ںنے تحقیق کے اصول و ضوابط کا پورا خیال رکھا اور بڑی محنت و ریاضت کے ساتھ تحقیقی مضامین تحریر کیے، مگر اب تحقیق کے باب میں صورت حال تبدیل ہوتی جارہی ہے اور زوالِ تحقیق کے حوالے سے جامعات میں بھی گفتگو ہونے لگی ہے۔ اس لیے ضرورت ہے کہ تحقیق کے معیار کو بلند کیا جائے اور عجلت پسندی سے گریز کیا جائے کیونکہ اگرتحقیق کے معیار کو بلند نہ کیا گیا اور عجلت پسندی کی روش سے بیزاری نہ اختیارکی گئی تو نہ صرف تحقیق کا نقصان ہوگا بلکہ ہماری تعلیم ، ہمارے ملک اور معاشرے کا بھی نقصان ہوگا۔ اس لیے قلمکاروں کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر تحقیقی مزاج پیداکریں ، خاص طورسے تحقیق کے طالب علموںاور اساتذہ کو اس طرف ضرورتوجہ دینی چاہیے۔ یہاں اس سچائی سے بھی انکار نہیں کیاجاسکتاکہ اس دور قحط الرجال میںبعض محققین ومصنفین ایسے بھی ہیں جو کسی طرح کی عجلت پسندی کو پسند نہیں کرتے، نہ لکھنے میں جلد بازی کرتے ہیں اور نہ چھپنے میں۔کم لکھتے ہیں مگر اچھا لکھتے ہیں۔ بقیہ لوگوںکو بھی ان سے ترغیب حاصل کرنی چاہیے۔
عصری دانش گاہوں اور تحقیقی اور علمی اداروں میں جہاں تحقیقی معیار کو بلند کرنے کی ضرورت ہے، وہیںادبی وتحقیقی رسائل پر بھی یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے قلمکاروںکو تحقیق کی طرف زیادہ سے زیادہ راغب کریں اور اپنے صفحات میں معیاری تحقیقی مضامین کی اشاعت کو ترجیح دیں۔
قومی ارد وکونسل کا علمی و تحقیقی جریدہ سہ ماہی ’فکروتحقیق‘ میں اس بات کا اہتمام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اس میں خالص تحقیقی نوعیت کے مضامین ترجیحی طورپر شامل اشاعت کیے جائیں، نئے موضوعات یانئے عنوانات پر لکھے گئے مضامین کی اشاعت بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ ہم نئے قلمکاروں کے مقالات ومضامین کی اشاعت میں بھی پیچھے نہیں رہنا چاہتے،کیونکہ کئی بار غیر معروف اور نئے قلمکار بھی بڑی محنت اور تحقیق سے لکھتے ہیںاور اچھا لکھتے ہیں۔ اس شمارے میں کچھ ایسے تحقیقی مقالے شامل ہیں جو یقینی طور پر تحقیقی ریاضت اور عرق ریزی کی بہترین مثال ہیں اور ان میں کچھ نئے زاویے اور جہات کی جستجو بھی کی گئی ہے، ایسی جہتیں جن سے ہماری معلومات میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ مؤلف فرہنگ جہانگیری، نبرد نامہ، محبوب التاریخ اور شمس العلما ڈپٹی نذیر احمد کی عربی انشا پردازی اور شاعری ایسی ہی نوعیت کے مضامین ہیں جن سے اطلاعات اور معلومات کے نئے دریچے وا ہوتے ہیں اور دوسرے مضامین میں بھی نئے زاویوں کی جستجو نظر آتی ہے۔
سہ ماہی ’فکر و تحقیق‘ کا ارتکاز ہمیشہ اہم اور تازہ تحقیقی موضوعات پر ہے اور اس سلسلے میں قلمکاروں سے بھی گذارش کی جاتی رہی ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ کچھ مضامین ایسے موصول ہوجاتے ہیں جن کے مصنّفین کی محنت کی داد نہ دینا ناانصافی ہوگی!
سہ ماہی ’فکر و تحقیق‘ کا تازہ شمارہ آپ کو کیسا لگا، مجلے کو خوب سے خوب تر بنانے کے لیے اپنے تاثرات اور تجاویز ضرور ارسال کریں۔ ہمیں آپ کے ردِّ عمل کا انتظار رہتا ہے۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.