July 14, 2023

جولائی تا ستمبر 2020

تحقیق و تنقید ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ ناقد کے لیے جہاں تحقیقی شعور ضروری ہے وہیں محقق کے لیے تنقیدی بصیرت لازمی ہے۔ محقق کے لیے بہت ساری شرطیں بھی رکھی گئی ہیں، ان شرطوں کا التزام کیا جائے تو پھر محقق کی اپنی ایک الگ شناخت بن سکتی ہے۔ماضی میں ایسے محققین کی ایک بڑی تعداد رہی ہے جنھوں نے تحقیق کے میدان میں اپنی الگ پہچان قائم کی مگر آج کے دور میں تحقیق میں ایک میکانکی انداز اختیار کیا جانے لگا ہے جس کی وجہ سے تحقیق اعتبار اور استناد کے درجے تک پہنچنے میں ناکام رہ جاتی ہے۔ عام طور پر تحقیق میں ایسے موضوعات کا انتخاب کیا جاتا ہے جن کی معاشرے کو ضرورت نہیں ہوتی۔ جب کہ ایسے موضوعات کو عموماً نظرانداز کردیا جاتا ہے جن سے ہمارے سماج کو فائدہ پہنچے۔ تحقیق سے جڑے ہوئے زیادہ تر افراد سہل پسندہوگئے ہیں، اس لیے شخصی موضوعات کو ترجیح دیتے ہیں اور ادبا اور شعرا کے فکر و فن کے حوالے سے تحقیقی مقالے تحریر کرتے ہیں جن میں کوئی نیا زاویہ نہیں ہوتا، نئی جہت نہیںہوتی۔ جب کہ اس دور میں ان کلاسیکی متون کی ترتیب و تدوین زیادہ ضروری ہے جن میں مشکل اور اَدق الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے اور ان کے مفاہیم اور مطالب تک رسائی اب آسان نہیں رہی۔ کلاسیکی ادب کی فرہنگ پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کلاسیکی شعرا کے لفظیاتی نظام پر تحقیقی کام کیا جانا چاہیے۔ ماضی میں نظیر، غالب اور اقبال کی لفظیات پر عمدہ تحقیقی کام ہوئے ہیں، خاص طو ر پر رشید حسن خان نے کلاسیکی ادب کی فرہنگ نویسی کا سلسلہ شروع کیا تھا، اس سلسلے کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ضرب الامثال پر بھی تحقیقی کام کیا جانا چاہیے کیونکہ محاورات اور ضرب الامثال سے ہمیں معاشرے اور ملک کی تہذیب و تاریخ کا پتہ چلتا ہے۔ ماضی میں حافظ جلال الدین احمد جعفری، مولوی نجم الدین، لالہ رگھوناتھ سہائے، محمد اسمٰعیل، منشی چرنجی لال، شاہ حسین حقیقت وغیرہ نے اس تعلق سے اچھے کام کیے ہیں مگر اب یہ کتابیں عام لوگوں کی رسائی سے باہر ہیں۔ اس لیے اب ’خزینۃالامثال‘ اور ’مخزن المحاورات‘ جیسی کتابوں کی تدوین نو کی اشد ضرورت ہے۔ اس طرح کے تحقیقی کاموں سے اردو زبان کو بے پناہ فائدہ ہوگا اور مشکل لفظیات کی تفہیم میں بھی آسانی ہوگی۔
قارئین! سہ ماہی ’فکر و تحقیق‘ تحقیق و تنقید کا امتزاج ہے۔ اس میں جہاں تحقیقی نوعیت کے مضامین شائع کیے جاتے ہیں، وہیں تنقیدی افکار کے حوالے سے مقالات کی شمولیت بھی ہوتی ہے اور کوشش کی جاتی ہے کہ کچھ نئی جہتیں اور نئے پہلو سامنے آئیں۔ اس شمارے میں بھی تحقیقی نوعیت کے کئی مقالے شامل کیے گئے ہیں۔ سولہویں صدی کی ایک غیرمطبوعہ بیجاپوری مثنوی ’پیم نیم‘ کے حوالے سے پروفیسر ارشد مسعود ہاشمی نے اہم مقالہ لکھا ہے جس میں اس مثنوی کی لسانی اور تہذیبی حیثیت کے حوالے سے عمدہ گفتگو کی گئی ہے۔ علامہ شبلی نعمانی پر بہت ساری کتابیں، مقالے اور مضامین شائع ہوتے رہے ہیں ۔ الیاس اعظمی شبلی شناسی میں سند کی حیثیت رکھتے ہیں اور شبلی ہی ان کا تحقیقی موضوع ہے۔ انھوں نے کلیات شبلی میں اعلام و اشخاص کے حوالے سے عمدہ مقالہ تحریر کیا ہے جس سے ان شخصیات کے کوائف معلوم ہوتے ہیں جن کا ذکر علامہ شبلی نے اپنے کلام میں کیا ہے۔ ڈاکٹر حیدر علی نے اردو میں ہندوی مذہبی صحیفوں کی کتابیات ترتیب دی ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ سناتن دھرم کی سب سے زیادہ کتابیں اردو میں ہی شائع ہوئی ہیں اور اس کے مذہبی گرنتھوں کے ترجمے بھی اسی زبان میں سب سے زیادہ ہوئے ہیں۔ اس شمارے میں کچھ تنقیدی نوعیت کی تحریریں بھی شامل کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر شاذیہ عمیر نے زاہدہ زیدی کی نظمیہ شاعری کو اپنا موضوع بنایا ہے اور ان کی شاعرانہ انفرادیت کو واضح کیا ہے۔ اسی طرح رضی شہاب نے زیب غوری جیسے معتبر اور مستند شاعر کے حوالے سے عمدہ تنقیدی گفتگو کی ہے اور ان کی شاعری میں جو نئے مضامین و نئے الفاظ ہیں ان کی طرف اشارے بھی کیے ہیں۔ محمد شفیق نے غالب کے سفر کلکتہ سے متعلق مواد کا تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے اور اسفارِ غالب کے حوالے سے جو کتابیں اور مقالے لکھے گئے ہیں ان کا جائزہ لیا ہے۔مظہر حسنین نے سائبر عہد میں فروغ اردو کے امکانات کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔ یہ دور ٹیکنالوجی کا ہے اس لیے اردو کو ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کیا جانا بہت ضروری ہے۔اس حوالے سے یہ مضمون ایک نیا دریچہ وا کرتا ہے اور ہمیں فروغ اردو کے سلسلے میں نئی راہیں دکھاتا ہے۔
سہ ماہی ’فکر و تحقیق‘ کا یہ شمارہ کیسا لگا، اپنے تاثرات ہمیں ضرور بھیجیں۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.