اردو زبان کی زمینی صورت حال وہ نہیں ہے جو اردو شعبوں، اداروں، تنظیموں، تحریکوں سے جڑے بعض ذہنوں میں ہے بلکہ زبان کی سطح پر اردو کا منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے اور زمینی صورت حال جس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے، واقعی اردو والوں کے لیے وہ قدرے تشویشناک ہے، کیونکہ اس زبان نے اپنے آغاز و ارتقا سے جس طرح اپنا دائرہ وسیع کیا تھا وہ رفتہ رفتہ سمٹتا اور سکڑتا جارہا ہے، خاص طور پر اردو سے منسوب علاقوں میں اب اردو زبان کی صورت حال شاید زیادہ بہتر نہیں کہی جاسکتی۔ وہاں اردو کے تعلق سے محبت اور جنون کا وہ جذبہ نہیں ہے جو پہلے زمانے میں ہوا کرتا تھا۔ اردو سے محبت کرنے والے ہر طبقے کے لوگ تھے اور انھیں اردو زبان کے تکثیری کلچر سے بے پناہ محبت تھی۔ اس زبان کی شستگی، شائستگی ہے کہ ہر ایک کو اپنا اسیر بنا لیتی اور کسی بھی طبقے سے تعلق رکھنے والا اس زبان میں اجنبیت یا غیریت محسوس نہیں کرتا تھا بلکہ ایک طرح کی ذہنی اور جذباتی قربت محسوس ہوتی تھی مگر اب خود اردو علاقوں میں یہ زبان اجنبیت محسوس کررہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟ اس پر سنجیدگی سے غو رکیا جائے تو دوسروں کو الزام دینے کے بجائے خود اپنا قصور نکل آئے گا کیونکہ جس زبان میں ہمارے ملک اور مٹی کا تہذیبی، تمدنی، ثقافتی اور مذہبی سرمایہ ہے اس زبان کے فروغ اور تحفظ کے تئیں ہم زیادہ سنجیدہ نہیں ہیں۔اب اس حقیقت کو فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ اس زبان کی جو جنم بھومی ہے، جہاں اس زبان نے پرورش، پرداخت اور ارتقا کے بہت سے مرحلے طے کیے، جو علاقے اردو کے مراکز اور گہوارے سمجھے جاتے تھے، جہاں اس زبان کو ایک تہذیبی، ثقافتی شناخت کی حیثیت حاصل تھی، جہاں سے سیکڑوں اخبارات، رسائل وغیرہ شائع ہوا کرتے تھے، وہاں اب اس زبان کی صورت حال زیادہ بہتر نہیں ہے، کیونکہ لوگوں کی اس زبان سے وابستگی کم ہوتی جارہی ہے۔ اردو کی جو اکثریتی آبادیاں ہیں وہاں بھی اس زبان کے تعلق سے حساسیت نہیں پائی جاتی۔ یقینا یہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ہمیں اس پر غور کرنا ہوگا کہ اس زبان کے دائرے کو وسیع سے وسیع تر کرنے کے لیے ہر حلقے اور ہر طبقے تک پہنچنے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔ جب تک ہم ایک مربوط اور منظم لائحہ عمل طے نہیں کرتے تب تک اس زبان کو ہندوستان کے ہر علاقے تک پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ اردو کے بہت سے ادارے، تنظیمیں، تحریکیں ہیں جو اس زبان کے فروغ اور تحفظ کے لیے کوششیںکررہی ہیں مگر ان کی کوششیں مکمل طور پربار آور نہیں ہوپارہی ہیں کہ انھیں ہمارے اردو سماج کی مکمل حمایت حاصل نہیںہوپاتی۔ اگر اردو سے جڑے ہوئے افراد میں اپنی زبان کے تحفظ کے تئیں جذبہ اور جنون پیدا ہوجائے تو یقینی طور پر اس زبان کو بہتر انداز میں فروغ ملے گا اور اس سے لوگوں کی وابستگی بڑھتی جائے گی۔
اردو زبان کی تلخ زمینی صورت حال کے باوجود ہمارے لیے خوش آئند بات یہ ہے کہ اردو نئے نئے علاقوں میں اپنی موجودگی درج کرا رہی ہے۔ امریکہ ، آسٹریلیا، جاپان، جرمنی، روس، چین، برطانیہ، ڈنمارک، ناروے اور دیگر ممالک میں اس زبان کے محبت کرنے والو ںکی تعداد خاصی ہے اور وہ ایک جذباتی قربت محسو س کرتے ہوئے اس زبان کے دائرے کو وسیع سے وسیع تر کررہے ہیں۔ ان کے لیے یہ زبان معاش اور مفاد کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ اس کی کوملتا، نازکی، نزاکت، نفاست، لطافت انھیںایک طرح کی ذہنی وابستگی کا احساس دلاتی ہے۔ اردو کے نئے نئے علاقے، نئی نئی بستیاں سب اس کے وسیع ہوتے دائرے کا ثبوت ہیں۔ اس لیے اردو زبان کے تعلق سے اب سنجیدہ ہونے اور اپنی زمین میں اس کے سکڑتے اور سمٹتے دائرے پر غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ہندوستان کی زبان ہے اور اس میں ہمارا بیش قیمت تاریخی اور تہذیبی سرمایہ ہے، اس لیے اگر ہمیں اپنی تہذیب، تاریخ، تمدن کا تحفظ کرنا ہے تو اس زبان کو زندہ رکھنا ہوگا اور اس کے فروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی کیونکہ اردو اتنی خوبصورت شستہ، شائسہ اور کومل زبان ہے کہ پروفیسر گوپی چند نارنگ جیسی عبقری شخصیت نے اسے زبانوں کا تاج محل کہا ہے۔
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.