اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کورونا وائرس کی زَد میں ہیں اور اس وائرس نے انسانی دنیا کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ دنیا کے بہت سے سماجی ماہرین اور دانشوران کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کو ڈسکورس کا حصہ بھی بنا رہے ہیں، خاص طور پر دنیا کا باشعور طبقہ مابعد کورونا کے سماج، سیاست، معیشت اور ثقافت پر غور کررہا ہے۔
کورونا بحران کے بعد کس سطح پر سماج میں تبدیلیاں آئیںگی، ہماری ثقافتی ترجیحات کس حد تک بدل جائیں گی اور ہمارے معاشی نظام میں کس طرح کے تغیرات رونما ہوں گے ایسے اور بہت سے سوالات ہیں جن پر غور و فکر کا سلسلہ جاری ہے مگر یہ بات طے ہے کہ کورونا کے بعد بہت سی سطحوں پر تبدیلیاں آئیں گی۔ معاشرتی، معاشی اور ثقافتی نظام بدلے گا اور ایک نیا طرزِ احساس اور نیا طرزِ فکر جنم لے گا اور انسانی کائنات کو یہ بحران بہت کچھ بدلنے پر مجبور کردے گا۔
ماضی میں بھی دنیا بہت سی وباؤں اور قیامتوں سے گزری ہے اور ان سے دنیا کو بہت کچھ سیکھنے اور اپنے آپ کو بدلنے کا بھی موقع ملا ہے۔ ماضی میں طاعون جیسی وبا نے بھی سماج اور سیاست کے نظام کو تبدیل کیا تھا۔ اس وقت بھی دنیا کے حساس طبقے نے اس وبا کی شدت کو محسوس کیا تھا۔بہت سے مضامین لکھے گئے، بہت سے ادبی شاہکار بھی وجود میں آئے۔ بہت سی کہانیاں لکھی گئیں، ناول لکھے گئے، نظمیں لکھی گئیں۔البیر کامیو نے طاعون کے عنوان سے ناول لکھا اور اس کے بعد پلیگ لٹریچر کا ایک سلسلہ سا شروع ہوگیا اور اس لٹریچر نے انسانی اذہان و افکار پر بہت گہرے اثرات مرتب کیے۔
کورونا نے بھی ہمارے احساس و اظہار کے نئے دریچوں کو وا کیا ہے اور ہمیں ایک نئے طور وطرز سے سوچنے کا موقع فراہم کیا ہے۔کورونا کے بعد جو ادب تخلیق ہوگا۔ ا س کے ذریعے ہم اپنے سماج، سیاست اور ثقافت کو نئے تناظر میں سمجھ پائیں گے۔
کورونا ہمارے لیے ایک نقطۂ انقلاب ہے، ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے، اس سے عالمی سطح پر کس نوع کے تغیرات رونما ہوں گے ابھی کچھ کہنا مشکل ہے، لیکن اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ کورونا نے ہمیں خود احتسابی کا سبق دیا ہے۔ ہمیں کورونا نے فطرت اور انسان کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت کا احساس دلایا ہے اور یہ باور کرایا ہے کہ اگر فطرت کے ساتھ کھلواڑ کا یہ سلسلہ قائم رہا تو انسانی کائنات میں بہت سے گمبھیر مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ماحولیات کے تحفظ پر بھی خاص طور پرتوجہ دینی ہوگی اور ایسے تمام ذرائع سے گریز کرنا ہوگا جن کی وجہ سے ماحول میں کثافت پھیلتی ہے۔ ہمیں فطرت سے اپنے آپ کو ہم آہنگ کرنا ہوگا اور ہر اس عمل سے بچنا ہوگا جس سے فطرت کو نقصان پہنچتا ہے۔
ماحولیات کے علاوہ معیشت پر بھی ہمیں خاص طور پر توجہ دینی ہوگی کیونکہ اس بحران کی وجہ سے ہمارا معاشی نظام بھی کمزور ہوا ہے۔ ہمیں اس تعلق سے سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور ہمیں اپنے معاشی نظام کو بہتر بنانے کے لیے اپنی سماجی ذمے داریوں کو بھی ادا کرنا ہوگا اور وہ ذرائع اختیار کرنے پڑیں گے جن سے ہم خود انحصارہو سکیں۔ ہمیں ملک کی صنعت اور روزگار کے سلسلے میں بھی سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔
کورونا کے اس بحرانی دور میں جس طرح کے مناظر ہمارے سامنے آئے ہیں وہ ہمیں سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کررہے ہیں اور ہمیں اپنا طرزِ حیات تبدیل کرنے کا اشارہ بھی دے رہے ہیں کیونکہ جب تک ہمارے طرزِ حیات میں تبدیلی نہیں آئے گی تب تک ہمارے سامنے اسی طرح کے مسائل آتے رہیں گے۔ اب ان مسائل سے نجات کی کیا صورت ہوگی ان پر ہمارے باشعور اور حساس طبقے کو نہایت معروضی اور منطقی انداز سے سوچنا ہوگا ۔
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.