National Committee for Celebrating 150th Birth Anniversary of Mahatma Gandhi
حکومتِ ہند نے اپنے سبھی شعبوں کو گاندھی جی کے فلسفہ اور فکر سے متعلق موضوعات پر تقریبات منعقد کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اسی ذیل میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نے بھی گاندھی جی کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ’گاندھیائی فکراور نظریے سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار موضوعات‘ پر اردو میں فرہنگ (Glossary) شائع کرنے کے علاوہ ’مہاتما گاندھی اور قومی زبان‘ کے حوالے سے دو روزہ قومی سمینار منعقد کررہی ہے۔
مہاتما گاندھی بیسویں صدی کی سب سے زیادہ اثر دار شخصیت ہیں۔ ان کی شہادت کے ستّر (70)سالوں کے بعد بھی پوری دنیا پر ان کی فکر اور نظر کے اثرات قائم ہیں۔ وہ چاہتے تھے کہ آزاد ہندوستان میں سبھی شہری مساوی طور پر آزادی اور ترقی کا سکھ پاسکیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ بابائے قوم مہاتماگاندھی نے ملک کی سیاسی آزادی کے ساتھ نیا ہندوستان بنانے کا تصور دیا تھا۔ قومی زندگی کے سبھی سوالوں پر چاہے وہ سماجی ہو، معاشی ہو، سیاسی ہو یا تعلیمی انھوں نے اپنے نظریات اور تصورات دیے جنھیں آج کل ہم گاندھیائی نظریہ اور فکر کہتے ہیں۔ خاص کر ہندوستانی زبانوں کے فروغ کے لیے ان کے خیالات بہت اہم ہیں۔ ملک کے رابطے کی زبان قومی زبان کے لیے انھوں نے ہندی ہندوستانی کی وکالت کی۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’ہمیں اپنی سبھی زبانوں کو شاندار بنانا چاہیے۔ ہمیں اپنی زبان میں ہی تعلیم دینی چاہیے۔ جو انگریزی کتابیں کام کی ہیں ان کا ہمیں اپنی زبان میں ترجمہ کرنا ہوگا۔ ہر ایک پڑھے لکھے ہندوستانی کو اپنی زبان ، ہندو کو سنسکرت کا، مسلمان کو عربی کا، پارسی کو فارسی اور سب کو ہندی کا گیان ہونا چاہیے۔ پورے ہندوستان کے لیے جو بھی زبان چاہیے وہ تو ہندی ہندوستانی ہی ہونی چاہیے اسے اردو یا ناگری رسم الخط میں لکھنے کی آزادی ہونی چاہیے۔‘‘
گاندھی جی کے یہ خیالات ملک کے قومی اتحاد اور یک جہتی کے لیے بے حد ضروری ہیں مگر ہم نے اس پر توجہ نہ دی۔ اس طرح سے ان کے بہت سے انقلابی تصورات جنھیں آج تک ہم نے ناممکن مانا وہ آج کل قبول کیے جارہے ہیں، آج کی نسل کے سامنے یہ واضح ہورہا ہے کہ گاندھی جی کے خیالات آج کے مسائل کے حل کے لیے نسخۂ کیمیا ہیں جس سے اکیسویں صدی کے لیے ان کے خیالات کی معنویت (Relevance)خود بخود ثابت ہوتی ہے اس لیے ہم گاندھی بھون دہلی یونیورسٹی کے ساتھ مل کر گاندھی جی اور قومی زبان کے نظریے پر دو دن کا سمینار منعقد کررہے ہیں۔
اس سمینار میں دہلی یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، الہ آباد یونیورسٹی، آئی آئی ٹی جیسی مشہور یونیورسٹیز کے پروفیسر اور ریسرچ اسکالر شامل ہورہے ہیں۔ ہم ان کا تہہِ دل سے استقبال کرتے ہیں۔ اس افتتاحی سیشن میں پروفیسر یوگیش کمار تیاگی (وائس چانسلر دہلی یونیورسٹی) کا خیرمقدم ہے جن کی سربراہی میں دہلی یونیورسٹی تعلیمی ترقی کی جانب گامزن ہے۔ اس سیشن کے مہمان خصوصی IGNCA گورنمنٹ آف انڈیا کے چیئرمین جناب رام بہادر رائے ہیں۔ میں ان کا بھی استقبال کرتا ہوں۔ آپ پچھلے تیس برسوں سے دہلی کی اکیڈمک دنیا کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
ہندوستانی زبانوں کے لیے پچھلے کئی سالوں سے پورے ملک میں بیداری کا کام بخوبی کرنے والے جناب اتل کوٹھاری کا بھی خیرمقدم ہے کہ آپ نے ہماری درخواست کو قبول کیا۔ اس کے لیے قومی اردو کونسل آپ کی شکرگزار ہے۔ آپ کی رہنمائی میں ہم اردو سمیت سبھی ہندوستانی زبانوں کی ترقی کا کام کریں گے۔
ملک کے قومی مسائل کو پوری قوت سے اٹھانے والے ممتاز صحافی عزت مآب جناب پرفل کِیتکر کا بھی استقبال ہے۔ دیش بھکتی اور حب الوطنی کو فروغ دینے والے اہم اخبار ’آرگنائزر‘ کے مدیر کی شکل میں آپ نے جو مثال قائم کی ہے اس کے لیے ہندوستان کے سبھی دانشوران آپ کے ممنون ہیں۔
اس سمینار میں شامل ہونے کے لیے ملک کے کونے کونے سے جو پروفیسران اور دانشوران آئے ہیں میں ان سب کا ایک بار پھر سے خیرمقدم کرتا ہوں۔ امید ہے کہ ان کے خیالات سے ہمیں ایک نئی روشنی ملے گی اور اپنے ملک کی تعمیر و تشکیل کے لیے ہمارے اندر ایک نیا جذبہ جنم لے گا۔ آج گاندھی جی کے وژن اور مشن کو زندہ کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔
آپ سبھی خواتین و حضرات کا قومی اردو کونسل کی جانب سے استقبال اور شکریہ!
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.