May 28, 2023

فروری 2019

عہد بدلتا ہے تو معاشرے کی ترجیحات اور تقاضے بھی تبدیل ہوجاتے ہیں۔ معاشرے میں دو سطحوں پر تبدیلیاں آتی ہیں۔ مثبت اور منفی۔ مثبت تبدیلیوں سے معاشرہ ترقی کرتا ہے اور منفی تبدیلیاں سماج کو مضمحل کردیتی ہیں۔ گلوبلائزیشن کی وجہ سے جس طرح کی تبدیلیاں ہمارے معاشرے میں آرہی ہیں ان کو بہت سے افراد جہاں مثبت زاویہ نظر سے دیکھتے ہیں تو وہیں بہت سے لوگوں کے ذہن میں گلوبلائزیشن کے تعلق سے منفی تصورات بھی ہیں۔ گلوبلائزیشن کے تعلق سے ایک منفی تصور یہ ہے کہ یہ ایک استعماری سازش ہے۔ جبکہ گلوبلائزیشن کا مثبت پہلو یہ ہے کہ اس کی وجہ سے بہت سی سطحوں پر فاصلے کم ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کے ثقافتی، سیاسی اور سماجی معاملات کو سمجھنے میں آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔ اس وقت ہمیں ایک معروضی نقطۂ نظر سے تمام تبدیلیوں اور تغیرات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر انسانی ذہن ایک ہی نقطے پر منجمد ہوکر رہ جائے تو ترقی کی ساری راہیں مسدود ہوجاتی ہیں۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں۔ تبدیلیاں ہی ہمیں نئی راہیں اور نئی سمتیں دکھلاتی ہیں۔
سائنسی ترقیات اور ٹیکنالوجی کی وجہ سے اب ہمیں بہت سی سہولیات میسر ہیں۔ ٹیکنالوجی نے ہمارے طرز فکر اور طرزِ حیات کو بھی بہت حد تک بدلا ہے۔ سائنسی ترقیات سے بہت سے ذہنوں پر منفی اثرات تو پڑے ہوں گے مگر مجموعی طور پر سائنس و ٹیکنالوجی نے ہمارے لیے ارتقا کی بہت سی راہیں بھی ہموار کی ہیں، دنیا کے فاصلے کم کیے ہیں، انسانوں کے درمیان رابطے کی ایک بہتر صورت پیدا کی ہے۔ خاص طور پر انٹرنیٹ نے دنیا کو اس طرح سے مربوط کردیا ہے کہ ایک ہی لمحے میں دور دراز کی خبریں بھی ہم تک پہنچ جاتی ہیں اور ہم ایک دوسرے کے احوال و کوائف سے واقف ہوجاتے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی نے جس طرح کی سہولیات پیدا کی ہیں پہلے ان کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔
انٹرنیٹ کی وجہ سے ہمارے لیے علم و آگہی کے نئے راستے بھی کھل گئے ہیں۔ اب ہمیں معلومات یا مواد کے حصول کے لیے دور دراز کے علاقوں کا سفر نہیں کرنا پڑتا۔ ایک کلک پر مطلوبہ معلومات تک ہماری رسائی ہوجاتی ہے۔ پہلے زمانے میں ایک کتاب کے لیے دور دراز کا سفر کرنا پڑتا تھا لیکن اب نادر و نایاب کتابوں تک رسائی بھی آسان ہوگئی ہے۔ ڈجیٹلائزیشن نے ہماری بہت سی مشکلات کو دور کردیا ہے۔ بہت سے ادارے اور افراد اہم اور نادر کتابوں کو PDF اور دیگر شکلوں میں اَپ لوڈ کررہے ہیں جس کی وجہ سے ہم معلومات کے بیش بہا خزانے تک آسانی سے پہنچ جاتے ہیں۔ اس ذیل میں عالمی سطح پر بہت سے ادارے کام کررہے ہیں اور یقینی طور پر ان اداروں کی ستائش کی جانی چاہیے کہ ان کی کوششوں کی وجہ سے اب مطلوبہ کتابیں آسانی سے دستیاب ہیں۔
قومی ارد و کونسل نے بھی اس سمت میں ایک اہم پیش رفت کی ہے۔ ای کتاب اور ای لائبریری کے ذریعے اب اہم کتابوں کے آن لائن مطالعے کی صورت پیدا ہوگئی ہے۔ اس سے یقینی طور پر اردو عوام کو بہت فائدہ ہوگا کیونکہ زیادہ تر لوگ انٹرنیٹ سے جڑ ے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر ہمارا نوجوان طبقہ اس میں زیادہ دلچسپی لے رہا ہے۔ 4Gنے ان کے لیے بہت سی آسانیاں پیدا کردی ہیں۔ گاؤں دیہات میں بھی اس طرح کی سہولیات کی وجہ سے اب عام لوگوں کے لیے مطالعے کی آسانی پیدا ہوگئی ہے۔ وہ کتاب کلچر سے آسانی سے جڑ سکتے ہیں اور اپنے ذوق کے لحاظ سے کتابوں کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے آج کے عہد میں کتابوں کے ڈجیٹلائزیشن پر زیادہ زور دیا جارہا ہے کیونکہ کتابوں کے محفوظ رکھنے کا بھی ایک بہتر طریقہ ہے اور انسانی وراثت کے تحفظ کے لیے ایک بہتر وسیلہ بھی ہے۔
اردو زبان بھی عصری ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوگئی ہے اور اس کی وجہ سے اس کا دائرہ بھی وسیع ہوا ہے لیکن دنیا اور ہندوستان کی کچھ زبانوں نے جس طرح ٹیکنالوجی میں ترقی کی ہے اتنی ترقی اردو نہیں کرپائی ہے۔ بہت سی تکنیکی دشواریا ںہیںجنھیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر دیگر زبانوں میں او سی آر کی سہولت ہے مگر اردو زبان میں ابھی کوئی بہتر صورت پیدا نہیںہوسکی ہے اس لیے ٹیکنالوجی کی نئی ترقیات سے اردو کو زیادہ سے زیادہ ہم آہنگ کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے ماہرین سے مدد لینے کی بھی ضرورت ہے۔ اگر اس سمت میں سنجیدہ کوشش کی جائے تو یقینی طور پر اس کے بہت مثبت اور مفید نتائج سامنے آئیں گے۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.