اردوہمارے ملک کی وہ زبان ہے جو اپنے عہد کے تقاضوں سے ہمیشہ ہم آہنگ رہی ہے اور عصری مطالبات کا اس زبان نے خاص طور پر التزام رکھا ہے۔جب ملک کو آزاد ی کی ضرورت تھی تو اردوکے ادیبوںاورشاعروںنے آزادی کے لیے آواز اٹھائی اور باشندگانِ ہند کے سینوںمیں آزادی کی روح پھونکی۔ جب محبت،یگانگت اور اتحادو یکجہتی قائم کرنا وقت کا اہم تقاضا ٹھہرا تو اردونے گنگاجمنی تہذیب کو فروغ دینے میں نمایاں کردار اداکیا۔ ملک وسماج سے جڑا ہوا شاید ہی کوئی ایسا موضوع ہو جس پر اردو میں کچھ نہ لکھا گیا ہو۔ حتیٰ کہ صنعت و زراعت، باغبانی اور دیگر موضوعات پر بھی اردو میں کتابیں تحریر کی گئیں، لیکن اب صورت حال قدرے تبدیل ہوتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ اب ان موضوعات پر اردومیںکم لکھا جارہا ہے جوآج کی ضرورت ہیں۔یہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا ہے اور ہم ڈیجیٹل ایج میں جی رہے ہیں۔ لوگ زمین کی سطح سے اوپر ا ٹھ کر خلائوں میں پرواز کررہے ہیں اور دوسرے سیاروںپرزندگی کی تلاش میں مصروف ہیں۔ سائنسی ایجادات واکتشافات کا ایک طویل سلسلہ اس دورمیں قائم ہوچکاہے۔ اسی کے ساتھ سماجی علوم وفنون کا بھی ہر طرف بول بالا ہے۔ اس لیے اب ہمیں عصری تقاضوں اور مطالبات کا خیال رکھتے ہوئے ان موضوعات پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جن سے ہمارے ملک اور معاشرے کو فائدہ پہنچے اور یہاں کے مکینوں کو نئی راہ، نئی روشنی ملے۔ اس سے نہ صرف سماجی اورسائنسی تقاضوںکی تکمیل ہوگی بلکہ اردوکی ان نثری اور شعری اصناف کا بھی احیا ہوپائے گا جو مردہ ہوچکی ہیں یا ہونے کے قریب ہیں، افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کے اس سائنٹفک عہد میں بھی اردوکے بہت سے ادبا وشعرا وقت کے اہم مطالبات پر کان دھرنے کی بجائے جام وسبو ، گل وبلبل اور زلف و رخسار یا موضوعاتی تکرار میں الجھے ہوئے ہیں۔ موضوعات میں تکرار و یکسانیت کی وجہ سے اب بہت سے لوگوں کو وحشت سی ہونے لگی ہے۔ نئے زاویے کی جستجو کا رجحان تقریباً ختم ہوتا جارہا ہے۔ وہی موضوعات اور مباحث جن پر سیکڑوں کتابیں اور مقالے لکھے جاچکے ہیں ان کے اعادے کی ہی کوشش کی جاتی ہے جس کی وجہ سے اردو زبان و ادب کا دائرہ موضوعاتی سطح پر سمٹتا اور سکڑتا جارہا ہے۔ جب کہ آج وسائل کی فراوانی ہے اور بہت سی راہیں بھی کھلی ہوئی ہیں ایسے میں ضرورت ہے کہ موضوعاتی سطح پر وسعت پیدا کی جائے اور نئے نئے موضوعات تلاش کیے جائیں تاکہ اردو زبان و ادب کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہو، مگر المیہ یہ ہے کہ عصری دانش گاہوں میں بھی بہت سے تحقیقی مقالے ایسے لکھے گئے ہیں او رلکھے جارہے ہیںجن کے موضوعات میں بھلے ہی لفظوں کی معمولی تبدیلی نظرآتی ہو، مگر مشمولات حقیقی معنوںمیں ایک ہی جیسے ہوتے ہیں۔ یہ صورت حال صرف تحقیقی مقالوںہی کی نہیں بلکہ ان مضامین کی بھی ہے جو ادبی رسائل کے لیے لکھے جارہے ہیںاور شائع ہورہے ہیں۔ اس کا اندازہ مختلف ادبی رسائل کو سامنے رکھ کر بآسانی کیاجاسکتاہے۔ عام طورپر یہ مضامین چند مشہور شخصیات اور ا ن کی ادبی خدمات کے حوالے سے ہوتے ہیں۔ جب کہ قریات اور قصبات میں بہت سی باکمال شخصیات ہیں جو گمنام ہیں مگر جن کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ ایسی شخصیات کی قدرشناسی آج کے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کبھی کبھی تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہمارا ادب صرف چند ناموں میں محصور و محدود ہوکر رہ گیا ہو۔ اس محدودیت سے اردو زبان و ادب کو نکالنا چاہیے۔صرف چند ہی تخلیقات، تنقیدی گفتگو کا موضوع بنتی ہیں یہ بھی ایک افسوس ناک رویہ ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ اردو کی عظیم شخصیات کے حوالے سے کچھ نہ لکھاجائے ،ضرورلکھا جائے مگر نئے زاویے اور گوشے تلاش کیے جائیں۔
اردو میں بہت سے ادبی رسائل نکلتے ہیں۔ ہر رسالے کا اپنا ایک معیار، منہج اور مزاج ہوتا ہے۔ اس کی اپنی پالیسیاں اور ترجیحات ہوتی ہیں۔ رسائل کا مقصد علمی اور ادبی مباحث کے ذریعے لوگوں کے تنقیدی شعور کو بیدار کرنا ہوتا ہے، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سے قلمکار رسالے کے مزاج، منہج اور معیار سے آگاہ نہیں ہوپاتے اور ایسی تخلیقات رسائل میں بھیجتے ہیں جن کی اشاعت میں بہت سی تکنیکی دشواریاں پیش آتی ہیں۔ ماہنامہ ’اردو دنیا‘ کا بھی اپنا ایک مزاج ہے۔ یہ تمام تر نظریاتی تنازعات سے پاک اور صاف رسالہ ہے۔ یہاں ان مباحث کے لیے قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے جن سے غیر ضروری تنازعات جنم لیں۔ صاف ستھرا، شفاف، فکرانگیز اور معنی خیز ادب پیش کرنا ہی ماہنامہ ’اردو دنیا‘ کا مقصداور منشور ہے۔
I am a heading
If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.
- This is a list item.
- This is a list item.
- This is a list item.
No spam, ever.