July 14, 2023

نومبر2020

انٹرنیٹ نے مطلوبہ مواد، مآخذ و مصادر تک رسائی کی راہ ضرور آسان کردی ہے، مگر اس آسانی کی وجہ سے ایک بڑی دقت یہ پیدا ہوگئی ہے کہ content scrapingکی وبا عام ہوتی جارہی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ انٹرنیٹ سے پہلے سرقہ یا چوری کا چلن نہیں تھا۔ پہلے بھی دوسروں کے مسروقہ افکار و نظریات پر مضامین کی عمارت کھڑی کی جاتی رہی ہے اور اس سلسلے میں اس زمانے کے باشعور افراد آواز بھی بلند کرتے رہے ہیں۔ ہماری علمی اور ادبی تاریخ میں سرقے کے ایسے بہت سے اشارے ملتے ہیں جہاں بغیر کسی ترمیم واضافے کے من و عن دوسروں کے جملوں اورعبارتوں کو اپنے مضمون میں شامل کرلیا گیا۔سرقے کے تعلق سے کئی رسالوں کے خصوصی شمارے بھی شائع ہوئے جن میں سرقے کی پوری تفصیلات پیش کی گئیں اور وہ فہرست بھی جس میں کچھ بڑے نام بھی شامل ہیں۔
سرقہ جرم ہے، اخلاقیات کے منافی عمل ہے اور بعض ملکوں میں اس پر سزائیں بھی دی جاتی رہی ہیں۔ خاص طور پر طلبا اور اساتذہ اگر اِس عمل میں ملوث پائے جاتے ہیں تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی جاتی ہے۔ بعض اوقات تو ایسا بھی ہوا کہ کسی تخلیق کی راتوں رات شہرت ہوگئی اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ تخلیق مسروقہ تھی تو نہ صرف اشاعتی ادارو ںنے کتابیں بازار سے واپس لے لیں بلکہ اشاعتی معاہدے بھی منسوخ کردیے گئے۔ اس طرح کے سیکڑوں واقعات ہیں جن کی روشنی میں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ سرقے کی وبا سے بہت ہی کم لوگ محفوظ ہیں۔ پرانے زمانے کے مصنّفین کسی قدر حزم و احتیاط سے کام لیتے تھے مگر آج کے عہد میں دھڑلے سے سرقے کا کام جاری ہے۔ سرقے کی بڑھتی ہوئی واردات کو دیکھتے ہوئے کئی بڑی زبانوں میں سرقہ پکڑنے کی تکنیک دریافت کرلی گئی ہے جس کے ذریعے وہ مسروقہ مواد کی تفتیش و تشخیص میں کامیاب بھی ہوئے۔ اردو کا معاملہ یہ ہے کہ یہاں (PD) Plagiarism detection سافٹ ویئر کامیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے اردو میں سرقے کی گرفت بہت مشکل ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اردو میں سرقے کی روش عام ہے، خاص طور پر اکیڈمکس میں یہ وبا کچھ زیادہ ہی ہے۔ اسی لیے بعض جامعات میں سرقے کی گرفت کے لیے تکنیک کا سہارا لیا جاتا ہے اور تحقیقی مقالات کو سرقہ پکڑنے کے آلات سے گزارنے کے بعد ہی منظوری دی جاتی ہے، یہ ایک اچھا عمل ہے۔ اس کے دائرے کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے تاکہ سرقے جیسی غیراخلاقی حرکت اور فراڈ کو روکا جاسکے۔
دراصل سرقہ شب خون مارنے جیسا ایک عمل ہے جس کی روک تھام نہیں کی گئی تو بہت سی تحقیقات اور تخلیقات آگے چل کر مشتبہ اور مشکوک قرار پائیں گی اور اصل مصنف کی شناخت دشوار ہوجائے گی۔ المیہ یہ ہے کہ بہت سے رسائل میں بعض لکھنے والے پکی روشنائی میں اپنا نام دیکھنے کی خواہش کے تحت پرانے رسائل و مجلات سے مضامین من و عن اخذ کرکے اشاعت کے لیے بھیج دیتے ہیں۔ اب ان رسائل اور مجلات تک رسائی زیادہ تر مدیران کی ممکن نہیں ہوتی، اسی لیے ایسے مضامین بھی غلطی سے شائع ہوجاتے ہیں، اِس سے ادارے کی ساکھ بھی مجروح ہوتی ہے اور قلمکاروں کاطبقہ بھی بدنام ہوتا ہے۔ قلمکاروں کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ غلط لکھنا نہیں بلکہ سرقہ کرنا گناہ ہے۔ مسجع، مقفی، مرصع جملوں سے وہ شکستہ اور ٹوٹے ہوئے جملے لاکھ درجہ بہتر ہیں جن میں فنکار کا اپنا خونِ جگر شامل ہوتا ہے۔ سرقہ کی حرکت کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے، کیونکہ اس کا دائرہ بڑھتا جائے گا تو دشواریاں اور بڑھتی جائیں گی۔
قارئین! اردو دنیا کے اس شمارے میں ’ادب اطفال  ماضی اور حال‘ کے عنوان سے ایک گوشہ دیا جارہا ہے۔ یہ گوشہ غیرارادی طور پر ترتیب پاگیا کیونکہ اِس تعلق سے اتنے مضامین آگئے تھے کہ اسے گوشے کی صورت میں شائع کرنا پڑا۔ دراصل آج کے عہد میں ادب اطفال پر توجہ دی جانے لگی ہے اور ادب اطفال سے جڑے ہوئے قلمکاروں کی ان شکایات کا ازالہ بھی کیا جارہا ہے کہ ان لوگوں کی نہ خاطر خواہ پذیرائی ہوتی ہے او رنہ ہی انھیں انعامات و اعزازات سے نوازا جاتا ہے، جبکہ یہی وہ قلمکار ہیں جو ہماری بنیادوں کو مضبوط کرتے ہیں اور نئے قاری اور قلمکار پیدا کرتے ہیں، زبان و ادب سے بچوں کا رشتہ جوڑتے ہیں مگر انھیں ہی نظرانداز کیا جاتا رہا ہے ۔ان کی بعض شکایتیں بجا بھی ہیں کہ بڑے ادیبوں پر رسائل و جرائد میں بکثرت مضامین تو شائع ہوتے ہیں مگر بچوں کے ادیبوں کو قابل اعتنا نہیں سمجھا جاتا۔ اس کے علاوہ ادب اطفال سے جڑے ہوئے اور بھی بہت سے مسائل ہیں جن پر معروضی انداز میں گفتگو ہونی چاہیے اور ان کے مسائل و مشکلات کے ازالے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

Prof. Shaikh Aquil Ahmad

author_name

author_bio

I am a heading

If you’re curious, this is Website Ipsum. It was specifically developed for the use on development websites. Other than being less confusing than other Ipsum’s, Website Ipsum is also formatted in patterns more similar to how real copy is formatted on the web today.

  • This is a list item.
  • This is a list item.
  • This is a list item.

No spam, ever.